غیرقانونی بھرتی کیس، اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیئرمین پی اے آر سی کو نوٹس جاری
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کئے جانے پر کی ادارے کے متعلقہ حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں چیئرمین پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا۔
پی اے آر سی میں 68 ملازمین کی بحالی کالعدم قرار دینے کے حکم پر عمل درآمد نہ کئے جانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
توہین عدالت کیس میں پٹشنر زاہد اکرم کی جانب سے وکیل بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی پیش ہوئےاور موقف اختیار کیا کہ 68 برطرف ملازمین کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سیاسی دباؤ پر بحال کیا گیا تھا،جسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
عدلیہ کے متوازی اختیارات کا استعمال، ہائی کورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب
عید پر متوقع رش: مری میں خصوصی انتظامات،ٹورازم پولیس قائم کردی گئی
بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی کا کہنا تھا کہ عدالت نے ان ملازمین کو دوبارہ ملازمت سے فارغ کیا مگر وہ آج بھی کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ملازمین تنخواہیں بھی لے رہے ہیں، ان کا کام کرنا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے، دوہزار گیارہ میں 269 ملازمین بغیر کسی پروسس کے ملازمت پر رکھے گئے۔
عمر اعجاز گیلانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود یہ اپنے عہدوں پر کام کررہے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کئے جانے پر کی ادارے کے متعلقہ حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
عدالت عظمی نے کہا کہ اس حوالے سے چیئرمین پی اے آر سی جواب دیں۔
عدالت نے چیئرمین پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ پیپلزپارٹی دور میں خورشیدشاہ کمیٹی نے ملازمین کی بھرتی قانونی قرار دے کر بحال کردیا تھا، ان ملازمین کو 2008 سے 2010 کے درمیان پی اے آر سی بھرتی کیا گیا تھا۔
23 مئی2011 کو ملازمین کو وزارت فوڈ سیکورٹی نے غیرقانونی قرار دے کر فارغ کر دیا تاہم خورشید شاہ کمیٹی نے 2012 میں ملازمین کو بحال کر دیا تھا۔ 2018 میں چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر نے دوبارہ انکوائری شروع کی جس پر ملازمین نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ملازمین کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا جس پر ملازمین کی جانب سےانٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نےپیپلز پارٹی دور حکومت میں پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل میں 269 ملازمین کی بھرتی کو غیر قانونی قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل خارج کردی تھی۔
پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے ملازمین کو بعدازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے حکم پر بحال کر دیا گیا تھا اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن 25 اگست 2021 کے جاری کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے 68 ملازمین کی بحالی کالعدم قرار دے دیا تھا اور اس حوالے سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔عدالت کا فیصلہ میں کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی یا قومی اسمبلی بغیر قانونی سازی کے صرف ہدایات سے ایگزیکٹو اختیار استعمال نہیں کر سکتی۔