سارہ قتل کیس: ایاز امیر اور ان کے صاحبزادے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ایڈیشنل سیشن جج نے سارہ قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔

سینئر سول جج اسلام آباد کی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس میں مرکزی ملزم  شاہنواز امیر کا مزید تین روز اور ان کے والد صحافی ایاز امیر کا مزید ایک روز کا ریمانڈ دے دیا ہے جبکہ اس سے قبل ایڈیشنل سیشن جج نے ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی تھی۔

اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد فارم ہاؤس میں جمعہ کو قتل کی واردات ہوئی تھی جس میں مبینہ طور پر صحافی ایاز امیر کے بیٹے نے اپنی اہلیہ سارہ انعام کو قتل کردیا تھا ،جس سے ملزم کی چند ہفتوں قبل شادی ہوئی تھی۔ جس پر پولیس نے ملزم اور اس کے والد صحافی ایاز میر کو گرفتار کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

کینیڈین نژاد اہلیہ کو قتل کرنے کے الزام میں ایاز امیر کے صاحبزادے گرفتار

کراچی میں ڈاکو ڈکیتی کے نئے نئے طریقے ایجاد کرنے لگے

اسلام آباد کے سینئر سول جج محمد عامر عزیز کی عدالت میں صحافی ایاز امیر کو ایک روزہ اور مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو دو روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ صحافی ایاز امیر کا سات دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاہم عدالت نے ان کا مزید ایک روز کا ریمانڈ منظور کیا جب کہ بیٹے شاہ نواز امیر کو مزید تین روز کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

بیٹے کے ہاتھوں بہو کے مبینہ قتل پر گرفتارصحافی ایاز امیر نے عدالت سے کہا کہ وہ اپنے کیس کی خود پیروی کریں گے، جب قتل کا واقعہ ہوا تو وہ چکوال میں تھے اور انہوں نے ہی اسلام آباد پولیس کو واردات کی اطلاع دی تھی۔

ایاز امیر نے کہا ان کا قتل کی واردات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایاز امیر کا کہنا تھا پولیس نے ان پر الزام لگایا ہے تو اس سے متعلق کچھ تو ثبوت دیں۔

اس سے قبل سارہ قتل کیس میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے صحافی ایاز امیر کی سابق اہلیہ اور ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔ ثمینہ شاہ نے کہا تھا کہ ان کا قتل سے کوئی تعلق نہیں اور وہ بیمار بھی ہیں اس لیے ان کی درخواست ضمانت منظور کی جائے۔

مقتولہ سارہ انعام کی چچی اور چچا نے ملزم کی والدہ اور ایاز امیر کی سابق اہلیہ ثمینہ شاہ کو بھی قتل کے مقدمے میں نامزد کیا تھا جس پر انہوں نے عدالت میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دی تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کا قتل کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی وہ واقعے کی چشم دید گواہ ہیں۔

ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی آر کے مطابق ملزمہ پر کوئی الزام نہیں ہے۔ ملزمہ ثمینہ شاہ کی 50 ہزار روپے کے مچلکوں پر عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے تین روز کے اندر شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ تحاریر