اسکول کے طلباء کا جھگڑا: اشرافیہ کے بچے مجرمانہ ذہنیت کو کیوں قبول کررہے ہیں؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک معروف تعلیمی ادارے روٹس سکول کے طلباء کو اسلام آباد میں سڑک پر لڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جھگڑے کے دوران ایک سرکاری افسر کے بیٹے کو مارا پیٹا گیا اور اسے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مہنگے ترین روٹس اسکول اشرافیہ کے بچوں کے درمیان لڑائی جھگڑا روز کا معمول بن گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک وڈیو میں اسکول طلباء سڑک پر ہاتھا پائی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک معروف تعلیمی ادارے روٹس اسکول کے طلباء کو اسلام آباد میں سڑک پر لڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
انکل پاپا کو نہیں بتانا وہ پہلے ہی بیمار ہیں، اسکول کے باہر بیٹھے بچوں کی اپیل
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملک کے نامور تعلیمی اداروں میں طلباء کے درمیان لڑائی جھگڑے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں ملک کے اشرافیہ کو تعلیم دینے کے لیے مشہور ادارے بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد ویوز کی جانب سے ٹوئٹر پر اس ویڈیو کو کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا، اسلام آباد کے I-8 میں روٹس اسکول کے طلبہ کے درمیان لڑائی چھڑ گئی۔ ایک سرکاری افسر کے بیٹے کو مارا پیٹا گیا اور اسے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔
اسلام آباد کے آئی ایٹ سیکٹر میں روٹس سکول کے سٹوڈنٹس کی لڑائی سرکاری افسر کے بیٹے کو پہلے مارا پھر سرکاری گاڑی سے اتار کر اغوا کرنے کی کوشش کی۔ @ICT_Police pic.twitter.com/oytMpxsnMN
— Islamabad Updates (@IslamabadViews) October 17, 2022
کسور کلاسرا نامی ایک سوشل میڈیاصارف نے ٹویٹر پر لکھا کہ یقین نہیں آتا کہ یہ سب اسلام آباد کے ایک اسکول روٹس میں ہوا جہاں نوعمر طلباء سڑک پر لڑائی میں مصروف ہو گئے۔
Can't believe it all happened in one of schools in Islamabad. Teenage students got engaged in fight in I-8 campus @ROOTS . For your attention pls @CaptainUsman @dcislamabad @PakPMO pic.twitter.com/TtlNDxwyA0
— KASWAR KLASRA (@KaswarKlasra) October 17, 2022
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اشرافیہ کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے اسکول کے طلبہ کے مجرمانہ ذہنیت اور تشدد کو قبول کرنے کے معاملے پر حکام کو توجہ دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد نے چند سالوں میں کئی ہولناک واقعات دیکھے ہیں جن میں نوجوان غیر انسانی قتل سمیت مختلف جرائم میں ملوث تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر جعفر اور شاہنواز ایاز بھی اشرافیہ گھرانوں کے بچے تھے لیکن انہوں نے مبینہ طور پر خوفناک قتل کیا۔ آئندہ نسلوں کے لیے ناقابل برداشت آفات سے بچنے کے لیے بلا تفریق قانون کی حکمرانی پر زور دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ بااثر خاندانوں سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر بچے اپنے خاندانوں کی پشت پناہی کی وجہ سے کچھ بھی کرنے کے لیے آزاد ہونے کا سوچتے ہیں جس کی وجہ سے وہ سنگین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔