سائبر کرائم کیس، اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

درخواست ضمانت پر فیصلہ کل اسپیشل سینٹرل جج فیصلہ سنائیں گے۔

سینیٹر اعظم خان سواتی کی درخواست ضمانت پر اسلام آباد کی اسپیشل سینٹرل عدالت میں سماعت ہوئی ہے ، فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔

سینیٹر اعظم خان سواتی کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر سائبر کرائم کے مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ہے۔

اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل نے سینیٹر اعظم خان سواتی کے کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

لورالائی کے طلباء اپنے شہید استاد کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے میدان عمل میں اترآئے

پی ٹی آئی کی درخواست میں فوج کے احتساب کا نکتہ کیوں نہیں اٹھایا گیا، سپریم کورٹ

اعظم خان سواتی کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے موکل کے خلاف جو مقدمہ سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تھا ،  وہ بے بنیاد ہے۔

وکیل اعوان کا کہنا تھا انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے ، لہٰذاہ میرے موکل کو ضمانت دے کر رہا کیے جائے۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ سینیٹر اعظم خان سواتی نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے اداروں میں بغاوت پیدا کرنے کی کوشش کی۔ ایک پبلک فورم کے اوپر ایک انتہائی متنازعہ بیان دیا۔ اس لیے ان کے خلاف یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پراسیکیوٹر ایف آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ اعظم خان سواتی کسی ضمانت کے مستحق نہیں ہیں ، کیونکہ دوران تفتیش اعظم خان سواتی نے اپنے ٹوئٹ کو تسلیم بھی کیا ہے۔

اس پر وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ میرے موکل نے اظہار رائے کی آزادی کے حق کو استعمال کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا۔ ان کا اپنے ٹوئٹ کے ذریعے کسی ادارے میں بغاوت پیدا کرنا نہیں تھا۔ اور نہ ہی ان کا ایسا کوئی مقصد تھا۔ اس لیے میرے موکل کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل راجہ آصف محمود نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

سینیٹر اعظم خان سواتی کو سائبر کرائم کے مقدمے میں رہائی ملے گی یا نہیں ملے گی اس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر