فارم ہاؤس کو سیل کرنے کا معاملہ، اعظم سواتی کی اہلیہ نے آئی ایچ سی سے رجوع کرلیا

اعظم سواتی کی اہلیہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سی ڈی اے نے غلط طور پر ان کے فارم ہاؤس کو سیل کیا جبکہ فارم ہاؤس تمام قانونی کارروائیوں کے بعد تعمیر کیا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ کی جانب سے سی ڈی اے کے فارم ہاؤس کو نوٹس کے اجراء اور مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرنیوالے جج کا تبادلہ

توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری دفعات کے تحت کارروائی شروع کی جائے، عدالت

درخواست میں سی ڈی اے سمیت دیگر اداروں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انہیں سی ڈی اے یا کسی اور ادارے سے کوئی شوکاز نوٹس موصول نہیں ہوا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فریقین سے جواب طلب کرے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے حکم امتناعی جاری کیا، سول کورٹ ایسٹ نے فارم ہاؤس پر ہر قسم کی کارروائی سے روکنے کا حکم دیا جب کہ 17 مئی 2015 کو سی ڈی اے بلڈنگ پلان کے تحت منظوری حاصل کی گئی۔

یادر ہے کہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے) نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی سمیت چار فارم ہاؤسز سیل کر دیئے تھے۔ غیر قانونی تعمیرات پر متعدد مرتبہ جاری کئے گئے-

سی ڈی اے کے شوکاز نوٹسز پر عملدرآمد نہ کرنے اور سی ڈی اے کیخلاف عدالت سے حاصل کئے گئے حکم امتناعی کے خارج ہونے پر پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کے فارم ہاؤس نمبر 1 7 سمیت 4 فارم ہاؤسز نمبر 35.34 اور 13 کو سیل کردیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر