سلیمان شہباز کے وزیراعظم شہباز شریف کے داماد کو بھی عدالتی ریلیف مل گیا
ہارون یوسف عزیز نے احتساب عدالت لاہور میں سرنڈر کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو وزیر اعظم شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف عزیز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے وزیراعظم شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف عزیز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کے سلسلے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی کا نام ظاہر نہ کرنے پر آئی ایچ سی نے عمران خان سے جواب طلب کرلیا
فارم ہاؤس کو سیل کرنے کا معاملہ، اعظم سواتی کی اہلیہ نے آئی ایچ سی سے رجوع کرلیا
امجد پرویز ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست کی سماعت میں عدالت نے ہارون یوسف عزیز کو حفاظتی ضمانت کے لیے کل 22 دسمبر کو عدالت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے تک نیب پٹیشنر کو گرفتار نہ کرے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف عزیز آج شام قطر ائیر ویز کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں گے۔
ہارون یوسف عزیز نے احتساب عدالت لاہور میں سرنڈر کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے سلیمان شہباز بھی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب کے ملزم ہیں جب کہ لاہور کی احتساب عدالت نے ہارون یوسف عزیز کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔
نیب کے وکیل اسپیشل پراسیکوٹر سید فیصل رضا بخاری نے گزشتہ برس اپریل میں لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اس وقت کے قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف اُن کے اکاونٹس کو آپریٹ کرتے رہے ہیں۔
اگست 2020 میں نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف سات ارب 32 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔
ریفرنس میں مزید کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کے اہلِ خانہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والی رقوم کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے۔









