عدالتی احکامات کی حکم عدولی: محکمہ کسٹمز پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد

عدالت کی جانب سے حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر محکمہ کسٹمز نے مقدمہ واپس لینے کی استدعا کی جو سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے اپیل خارج کردی۔

سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود گاڑی مالک کو نہ دینے پر ڈی جی کسٹم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ کسٹمز کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور  جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے نان کسٹم پیڈ گاڑی کی مالک کو حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دے دی

ٹی وی چینلز پر چلنے والی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، ترجمان قومی اسمبلی

ڈائیرکٹر جنرل کسٹم انٹیلی جنس فیض احمد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔عدالت نے کسٹم افسران کی جانب سے مناسب جواب نہ ملنے پر ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس کو طلب کیا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈی جی کسٹم سے استفسار کیا کہ کیا آپ قانون سے بالاتر ہیں۔ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کررہے ہیں۔؟

عدالت عظمٰی نے کہا کہ تین عدالتوں نے حکم دیا کہ گاڑی اس کے مالک کے حوالے کریں مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

عدالت عظمٰی نے کہا کہ پانچ سال سے کسٹم نے شہری کی گاڑی پکڑ کر بند کررکھی ہے، اتنے برسوں سے وئیر ہاؤس میں کھڑی گاڑی خراب ہوگئی کیا آپ مالک کا نقصان پورا کریں گے ؟۔

ڈی جی کسٹم نے جواب دیا کہ یہ گاڑی حوالگی کا بہت منفرد کیس ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ گاڑی حوالگی میں کیا منفرد ہے۔؟

کلیکٹر لکھ رہا ہے کہ مالک نے سارے ٹیکس اور ڈیوٹیز ادا کی ہیں تو گاڑی مالک کے حوالے کیوں نہیں کی گئی۔

 ڈی جی کسٹم نے بتایا کہ قبضے میں لی گئی گاڑی کی مالیت 20 سے 25 لاکھ روپے ہوگی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ گاڑی کی مالیت سے زیادہ رقم اور وقت کیسز پر خرچ کردیے گئے، نان کسٹم پیڈ گاڑی پاکستان میں نہ آئے آپ بارڈر کو محفوظ کیوں نہیں بناتے ؟

عدالت کی جانب سے حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر محکمہ کسٹمز نے مقدمہ واپس لینے کی استدعا کی جو سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے اپیل خارج کردی۔

عدالت نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں غیر ضروری مقدمہ دائر کرکے وقت ضائع کرنے پر پاکستان کسٹمز کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔

متعلقہ تحاریر