شہر اقتدار میں چکن کی قیمت گائے کے گوشت  کے برابر پہنچ گئی

شہر اقتدار کے مکین فارمی مرغی کا گوشت 650 روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہوگئے جبکہ فیڈ کے بحران کے باعث پولٹری فارمرز عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ چند روز میں چکن 800 روپے فی کلو تک پہنچ سکتا ہے، پولٹری فامرز نے امریکا اور برازیل سے سویا بین کی درآمد پر پابندی کے بعد سے  فیڈ اور اس سے متعلق مصنوعات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے

شہر اقتدار میں مرغی کا گوشت 650 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے جبکہ پولٹری فارمرز کا کہنا ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے مرغی کا گوشت گائے کے گوشت کے مقابلے میں مہنگا ہوسکتا ہے ۔

شہر اقتدار کے مکین فارمی مرغی کا گوشت 650 روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہوگئے جبکہ فیڈ کے بحران کے باعث پولٹری فارمرز کی جانب سے   مرغی کی قیمتوں میں مزید  اضافے کی پیش گوئی کی جارہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور میں 3 دن میں مرغی کا گوشت 75 روپے فی کلو مہنگا

پولٹری فارمرز نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیڈ بحران کی وجہ سے سستا چکن ماضی کا قصہ ہوگیا ہے تاہم اگر فیڈ کے مسائل حل نہ کیے گئے تو امکان ہے مرغی کا گوشت گائے کی گوشت سے مہنگا ہوجائے گا ۔

  پولٹری فارمرز نے حکمرانوں اور عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ چند روز میں چکن 800 روپے فی کلو تک پہنچ سکتا ہے جبکہ کئی جگہوں  زندہ برائلر مرغی 370 روپے فی کلو تک فروخت ہورہی ہے ۔

پاکستان پولٹری فارمز ایسوسی ایشن اور سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن  نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اگر حکومت نے فیڈ کے مسائل حل نہیں کیے تو کل لاہور میں احتجاج کیا جائے گا ۔

پولٹری فامرز نے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں امریکا اور برازیل سے سویا بین کی در آمد پر پابندی کے بعد سے  فیڈ اور اس سے متعلق مصنوعات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔

ذرائع کے مطابق قانونی مسائل کی وجہ سے اب تک نو شپمنٹ بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں جبکہ ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار کی مداخلت کے باوجود صورتحال پر تاحال  قابو نہیں پایا جا سکا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ حیاتیات اور اس کی مصنوعات کی درآمد کی اجازت نہیں ہے  کیونکہ پاکستان جی ایم او  بیجوں کے خلاف بین الاقوامی توثیق کا دستخط کنندہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مہنگائی کا نیا طوفان، زندہ مرغی 300 روپے فی کلو سے تجاوزکر گئی

وزیر خوراک طارق بشیر چیمہ  کے مطابق پاکستان صرف نان جی ایم او سویا بین کی درآمد کی اجازت دیتا ہے۔انہوں نے  کہا کہ امریکی   حکام  نے بھی  سویا بین کے جہازوں کی کلیئرنس کرنے پر زور دیا ہے ۔

واضح رہے کہ سویا بین  پولٹری فیڈ کا اہم ترین جز ہے  تاہم غیر قانونی ترسیل پر پابندی کی وجہ سے ملک میں قلت بڑھ رہی ہے جبکہ مقامی فیڈ ملز طلب پوری کرنے میں ناکام ہیں۔

متعلقہ تحاریر