بیٹی کی جان بچانے کیلئے جج کی سرکاری گاڑی استعمال کرنے والا ملازم نوکری سے برخاست
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے سرکاری ملازم محمد اسحاق کو جج کی گاڑی بغیر اجازت استعمال کرنے پر نوکری ست برخاست کردیا گیا،جبری ریٹائرڈ کیے گئے ملازم محمد اسحاق نے کہا کہ میں اپنی غلطی تسلیم کرتا ہوں مگر اپنی بیٹی کی جان بچانے کی اتنی بڑی سزا نہیں دی جائے
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے سرکاری ملازم محمد اسحاق کو جج کی گاڑی بغیر اجازت استعمال کرنے پر نوکری ست برخاست کردیا گیا۔ برخاست ملازم جسٹس ثمن رفعت امتیاز کا سرکاری خانسامہ ہے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بغیر اجازت جج کی گاڑی استعمال کرنے پراپنے ملازم محمد اسحاق کو جبری ریٹائرڈ کردیا ہے۔ ملازم پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی سرکاری گاڑی بغیر اجازت استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
جسٹس عائشہ ملک نے دنیا کی 100 متاثرکن خواتین کی فہرست میں جگہ بنالی
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز سے منسلک صحافی ثاقب بشرنے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک وڈیو شیئر کی جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوکری سے برخاست ہونے والا سرکاری ملازم محمد اسحاق اپنی آپ بیتی سنا رہا ہے ۔
ثاقب بشیر کی شیئر کی گئی وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سرکاری ملازم محمد اسحاق اعتراف کررہا ہے کہ اس نے جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی سرکاری گاڑی بغیر اجازت استعمال کی تاہم اس وقت وہ سخت مجبور تھا ۔
نوکری سے برخاست ملازم محمد اسحاق نے اپنے وڈیو پیغام میں بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے گھر سرکاری خانسامہ کی حیثیت سے ملازم تھا تاہم وہ مجھے بطور ڈرائیور بھی استعمال کرتی تھیں۔
محمد اسحاق نے بتایا کہ میری نوکری بطور خانسامہ تھی مگر جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے احکامات پر میں ان کی ڈرائیور کی حیثیت سے بھی کام کر رہا تھا جبکہ وہ مجھ سے اپنے دیگر گھریلو کام بھی کرواتی تھیں ۔
بر خاست ملازم محمد اسحاق نے بتایا کہ ایک رات دیر گئے مجھے گھر سے فون آیا کہ میری بیٹی کی طبیعت سخت خراب ہے جس پر میں نے پریشانی کے عالم میں سرکاری گاڑی لیکر 110 کلو میٹر دور اپنے گھر پہنچا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ برخاست ملازم کا کہنا تھا کہ میں اس وقت سخت پریشانی کے عالم میں تھا اپنی بیٹی کی جان بچانے کیلئے اس لیے مجھ سے غلطی ہوئی کہ میں نے بغیر اجازت سرکاری گاڑی استعمال کی ۔
یہ بھی پڑھیے
محکمہ بلدیات سندھ کے 32 افسران کیلئے سرکاری گاڑیاں مال غنیمت بن گئی
برخاست ملازم کا کہنا تھا کہ صبح سویرے میں نے تمام واقعہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے گوش گزار کیا تاہم مجھ پر انکوائری کمیٹی بنائی گئی جس میں مجھے نوکری سے جبری ریٹائرڈ کردیا گیا ہے ۔
نوکری کھونے والے محمد اسحاق نے کہا کہ میں نے صرف اپنی بیٹی کی جان بچانے کے لیے بغیر اجازت سرکاری گاڑی کا استعمال کیا جوکہ میری غلطی تھی اور میں نے اپنی غلطی تسلیم کی اور معافی بھی طلب کی ۔
محمد اسحاق نے جسٹس ثمن رفعت امتیاز سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ کے اعلیٰ حکام سے درخواست کی ہے کہ اپنی بیٹی کی جان بچانے کی اتنی بڑی سزا نہ دی جائے ۔ میں اپنے گھر کا واحد کفیل ہوں ۔