پارلیمنٹ کے احاطے میں غیر مجاز  یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کے داخلے پر پابندی عائد

سوشل میڈیا انفلونسرز پر پابندی کا فیصلہ چند روز قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر ون پر کچھ غیر مجاز یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کی  جانب سے اراکین پارلیمنٹ سے نامناسب طرزِ عمل اختیار کئے جانے کے تناظر میں کیا گیا ہے، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ

پارلیمنٹ کے احاطے میں غیر مجاز سوشل میڈیا انفلونسرز، یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کے داخلے پر باضابطہ پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں یو ٹیوبر، ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا انفلونسرز پر پابندی کا فیصلہ چند روز قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر ون پر کچھ غیر مجاز یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور دیگر سوشل میڈیا انفلونسرز کی  جانب سے اراکین پارلیمنٹ سے نامناسب طرزِ عمل اختیار کئے جانے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ یہ یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز بغیر اجازت کے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

انٹرا پارٹی انتخابات : الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ نون کو 14 مارچ تک کا وقت دے دیا

اسلام آباد کی مقامی عدالت سے عمران خان کو ایک دن میں دو ریلیف مل گئے

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ صرف ان رپورٹرز، صحافیوں اور دیگر میڈیا اہلکاروں جو رجسٹرڈ میڈیا تنظیموں سے وابستہ ہونگے اور ان کے پاس اپنے ادارے کے ویلڈ کارڈ ہوں گے ،انہیں ہی داخلے کی اجازت ہو گی۔

سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا انفلونسرز جو ایوان کی کارروائی کو کور کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ خود کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) سے رجسٹرڈ کروائیں اور قومی اسمبلی کا سیشن کارڈ حاصل کریں۔

 قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے  صدر پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن (پی آر اے) کو بھی صورت حال سے آگاہ کیا تاکہ اس سلسلے میں پی آر اے کا موقف حاصل کیا جا سکے۔

 پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو آگاہ کیا کہ وہ صرف اپنے رجسٹرڈ ممبران جو پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی لسٹ میں شامل ہیں کے ذمہ دار ہیں۔

 صحافیوں کی تنظیم نے یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور دیگر سوشل میڈیا انفلونسرز سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ پریس گیلری کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی غیر متعلقہ شخص قومی اسمبلی کے ایوان کی پریس گیلری اور پریس لاؤنج میں داخل نا ہو۔

متعلقہ تحاریر