پاک، روس بین الحکومتی کمیشن تجارت اور تکنیکی تعاون کا 8واں اجلاس

سیکرٹری وزارت اقتصادی امور نے افتتاحی سیشن سے خطاب میں کہا کہ مشکل وقت میں روس کے تعاون کے مشکور ہیں جبکہ روس کی وزارت اقتصادی ترقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسرافیل علی زادے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے کا ارادہ ظاہر کیا

روس کی وزارت اقتصادی ترقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسرافیل علی زادے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے  ہیں  جبکہ اسے مزید فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اسلام آباد میں پاک، روس بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی تعاون کے 8واں اجلاس جاری ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

روس سے سستے تیل کی خریداری کامعاہدہ آخری مراحل میں داخل ہوگیا، مصدق ملک

اسلام آباد میں جاری 8 ویں بین الحکومتی کمیشن میں 80 رکنی روسی وفد شریک ہے جس کی سربراہی روس کی وزارت اقتصادی ترقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسرافیل علی زادے کررہے ہیں ۔

اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں سیکرٹری وزارت اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تقابلی برتری سے فائدہ اٹھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

سیکرٹری وزارت اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نے کہا کہ اس سیشن کا مقصد تعاون کے موجودہ شعبوں کا جائزہ لینا اور دو طرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے نئے مواقع تلاش کرنا ہے۔

سیکرٹری وزارت اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ تباہ کن سیلاب سے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچا۔ ہم اس بحران کے وقت میں بین الاقوامی برادری کی طرف سے دی جانے والی حمایت کو سراہتے ہیں۔

ڈاکٹر کاظم نیاز نے مشکل وقت میں مسلسل تعاون کر نے پر روسی حکومت  کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی تجارت اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دینا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

یہ بھی پڑھیے

روسی نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک کی پاکستان کو گیس فراہمی کی منظوری

افتتاحی سیشن سے اپنے خطاب میں روس کی وزارت اقتصادی ترقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر مسٹر اسرافیل علی زادے  نے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

مسٹر اسرافیل علی زادے نے کہا کہ روس اور پاکستان کے درمیان معیشت کے تمام شعبوں میں تعاون کی بہترین سطح پر ہے اور ہم اسے مزید فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

روسی فیڈریشن کی وزارت اقتصادی ترقی کے محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے  کہا کہ دونوں معیشتوں کے درمیان بہت واضح امکانات ہیں جنہیں مزید مسخر کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ تحاریر