پولیس لائنز مسجد میں خودکش حملہ ، اے پی ایس کے بعد دوسرا بڑا سیکیورٹی فیلیئر
دفاعی تجزیہ نگاروں نے پولیس لائنز پشاور میں خودکش حملے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سیکیورٹی کا بڑا فیلیئر قرار دیا ہے۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 88 ہو گئی ہے جبکہ 170 سے زائد زخمی ہیں ، دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد پولیس لائنز میں حملہ دہشتگردوں کی سب سے بڑی کارروائی ہے، تاہم انہوں نے خودکش حملہ آور کے مسجد کے احاطے کے اندر تک پہنچنے پر سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال پر سوالات اٹھائے ہیں۔
گذشتہ روز پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 88 ہو گئی جبکہ 170 سے زائد زخمی ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے، جس کی وجہ سے شہادتوں میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکہ : 87 افراد شہید ، 170 سے زائد زخمی
پشاور پولیس لائنز میں دھماکہ: کرکٹرز اور فنکاروں کی شدید مذمت
پولیس لائنز کے مرکز میں واقع یہ مسجد انتہائی حساس عمارتوں سے گھری ہوئی ہے جس میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کا ہیڈکوارٹر اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ٹیلی کمیونیکیشن) کا دفتر بھی شامل ہے۔
سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان کے مطابق مختلف دفاتر سے تقریباً 300 سے 400 افراد مسجد میں ظہر کی نماز ادا کرنے کے لیے جمع تھے جب خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
دوسری جانب دفاعی تجزیہ نگاروں نے ریڈزون تک خودکش حملہ آور کے پہنچنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد تک جانے کے لیے کسی بھی شخص کو ، پھر چاہے وہ پولیس والا ہی کیوں نہ ہو ، تین سیکیورٹی چیک پوسٹس سے گزر کر جانا پڑتا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ آرمی پبلک اسکول حملے کے بعد یہ دوسرا خطرناک ترین واقعہ ہے۔ ان کا کہنا ہے تین سیکیورٹی چیک پوسٹ سے کلیئرنس لے کر کوئی بھی شخص سی ٹی ڈی اور ایلیٹ فورس کے دفاتر تک پہنچتا ہے اور یہ مسجد ان دفاتر کے عقب میں واقع ہے۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ کتنا بڑا سیکیورٹی لیپس ہے کہ وہ دہشتگرد ان کو کراس کرتا ہوا آگے نکل گیا۔
دریں اثناء حملے میں شہید ہونے والے 27 پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ پیر اور منگل کی درمیانی رات کو ملک سعد شہید پولیس لائنز میں ادا کی گئی۔
نماز جنازہ میں کور کمانڈر پشاور، وزرا، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کمانڈنٹ، فرنٹیئر کور کے انسپکٹر جنرل، انسپکٹر جنرل آف پولیس ، اعلیٰ عسکری و سول حکام اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔