ملکی تاریخ میں پہلی بار پولیس اہلکاروں کا پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ

مردان پولیس کے  کانسٹیبلز نے پشاور بم دھماکے کے خلاف پریس کلب کے باہر احتجاجی مطاہرہ کیا ، مظاہرین نے کہا کہ نامعلوم افراد  کی جانب سے پولیس کی نسل کشی بندکروائی جائے، انہوں نے صوبے میں امن و امان قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے

ملکی تاریخ میں پہلی بار خیبرپختون خواکےضلع مردان کے پولیس اہلکار    احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ۔ مردان پولیس کے اہلکاروں نے پشاور دھماکے کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

پشاور پریس کلب کے سامنے ضلع مردان کے پولیس کانسٹیبلز ہاتھوں پر پلے کارڈز اٹھائے  احتجاج پر مجبور ہوگئے ۔ پولیس اہلکاروں نے  پشاور بم دھماکے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

یہ بھی پڑھیے

نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم اتھارٹی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مکمل ناکام

احتجاج کرنے والے پولیس اہلکاروں نے  ہاتھ میں بنیرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جس میں تحریر تھا کہ نامعلوم  دہشتگردوں کے ہاتھوں پولیس کی نسل کشی بند کی جائے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر پولیس کے حق میں نعرے درج تھے۔ پولیس  اہلکاروں نے کہا کہ  ہمارے والدین  اور بچوں پر رحم کیا جائے ۔

مردان پولیس  کے احتجاجی اہلکاروں نے مطالبہ کیا کہ پولیس کی نسل کشی بند کی جائے۔مزید ڈالروں کی گیم نہیں چلے گی۔ ہمارے بچوں  سے  ان کے باپ کا سایہ مت چھینو ۔

احتجاجی مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ پختونخواہ میں امن  و امان کا قیام یقینی بنایا ۔ ہمارے والدین ،بچوں اور اہلخانہ پر رحم کیا جائے ۔  پولیس کے بچوں کو یتیم  مت کرو۔

احتجاجی پولیس   اہلکاروں نے پشاور پولیس دھماکے کی آزادانہ تحقیقات کامطالبہ بھی کیا ہے ۔ یاد رہے کہ پشاور پولیس لائن دھماکے میں 110 پولیس شہید 157 زخمی ہوئے۔

متعلقہ تحاریر