گورنر کےپی حاجی غلام علی خان کی مکمل سیاسی پریس کانفرنس

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گورنر کا عہدہ وفاقی کی جانب سے تفویض کیا جاتا ہے ، آئینی طور پر انہیں سیاست میں پڑنے کی ضرورت نہیں ، مگر آج حاجی غلام علی خان کی تمام پریس کانفرنس سیاست پر تھی۔

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ ہم لاشیں اٹھا رہے ہیں مگر دوسری جانب یہ لوگ الیکشن کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں ، انتخابات کے لیے تاریخ نہ دینے کی بات سراسر غلط ہے۔ خط میں واضح لکھا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن کرائے جائیں۔

ان خیالات کا اظہار گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے نگراں وزیراعلی محمد اعظم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ گورنر غلام علی خان کا کہنا تھا کہ جب اسمبلی تحلیل نہیں ہوئی تھی تب بھی بار بار کہا کہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹنی چاہیے انکا کہنا تھا کہ فورسز کے خلاف قوم کے لوگوں کے ذہنوں میں زہر بھرا جا رہا ہے اس وقت سیاست سے بالاتر ہو کر ریاست کو بچایا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

افغانستان کی مدد کے بغیر پاکستان میں دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی، فواد چوہدری

حاجی غلام علی خان کا کہنا تھا کہ پولیس لائنز واقعے پر بھی اے پی ایس جیسی اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے ، الیکشن کمیشن آزاد ہے آئینی ادارہ ہے، اپنا فیصلہ خود کر سکتا ہے میں نے صرف یہ تجویز دی کہ موجود حالات پر مشاورت ہونی چاہیے۔

گورنر غلام علی نے کہا کہ اگر زیادہ جلدی ہو تو ٹائیگر فورس کو وزیرستان اور دیگر قبائلی اضلاع میں الیکشن ڈیوٹی کے لئے بھجوایا جائے ، جب صوبہ آپ کی پارٹی کو ملا تو 78 ارب کا قرضہ تھا جب پی ٹی آئی گئی تو 900 ارب سے زیادہ کا قرضہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سیاست کریں لیکن کچھ معاملات میں سب کا یکجا ہونا ناگزیر ہے۔ پولیس لائینز سانحے نے پورے صوبے کو سوگوار کر دیا، ہر آنکھ اشکبار ہے انکا کہنا تھا کہ ایک طرف ہم جنازے اٹھا رہے تھے دوسری طرف پی ٹی آئی والے عدالت جا رہے ہیں کہ الیکشن کرائیں جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوم جان لے کہ ریاست کو تقسیم کرنے والے کون ہیں؟ عمران خان کہتے ہیں میرے دور میں امن و امان تھا کوئی دہشت گردی نہیں ہوئی 2018 سے 2022 تک صوبے کے مختلف اضلاع میں 465 حملے ہوئے کسی شہید کے جنازے میں پی ٹی آئی کے رہنما شریک نہیں ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ انتخابات شفاف اور پرامن ہوں میرا اتنا قد کاٹھ نہیں ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو اجلاس کے لئے بلاؤں۔  صوبے میں امن و امان کے قیام کے لئے 471 ارب روپے دیئے گئے تھے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ بنوں میں سی ٹی ڈی کا آفس کرائے کی عمارت میں ہے  اتنی بڑی رقم میں صوبے کے تمام تھانے جدید سہولیات سے آراستہ کیے جاسکتے تھے مگر پولیس کو جدید اسلحہ تک فراہم نہیں کیا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گورنر کا عہدہ وفاقی کی جانب سے تفویض کیا جاتا ہے ، آئینی طور پر انہیں سیاست میں پڑنے کی ضرورت نہیں ، مگر آج حاجی غلام علی خان کی تمام پریس کانفرنس سیاست پر تھی۔

متعلقہ تحاریر