وزیراعظم اور آئی جی کے دعوؤں کے برعکس کے پی میں فرانزک لیب موجود ہے

وزیراعظم شہباز شریف اور آئی جی خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری نے دعویٰ کیا تھا کہ صوبے فرانزک لیب موجود نہیں تاہم ان کے دعوؤں کے برعکس  صوبے میں پرائیوٹ سیکٹر کے تحت  چلنے والے خیبر میڈیکل  ہسپتال (کے ایم سی) فرانزک لیب موجود ہے

وزیراعظم شہباز شریف اورانسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری کے دعوؤں کے برعکس خیبر میڈیکل ہسپتال (کے ایم سی) فرانزک لیب موجود ہے ۔

وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ خیبر پختون خوا حکومت کو 13 سالوں میں 417 ارب روپے ملے لیکن صوبے میں ڈی این اے لیب نہیں بنائی گئی اور یہ سیف سٹی پراجیکٹ  قائم کیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور دھماکے کے بعد خیبر پختونخواہ پولیس میں اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ شروع

وزیراعظم شہباز شریف سے قبل انسپکٹر جنرل پولیس(آئی جی پی) خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری نے صوبے میں ڈی این اے لیب  موجود نہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا ۔

وزیراعظم اور آئی جی کے دعوؤں کے خیبر میڈیکل کالج (کے ایم سی) نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے  شہباز شریف اور معظم جاہ انصاری کو آگا ہ کیا کہ صوبے میں یہ سہولت موجود ہے ۔

کے ایم سی  حکام کے مطابق  پشاور دھماکے میں جاں بحق 85 لاشیں جبکہ 6 لاشوں کے جسمانی اعضاء فرانزک ٹیسٹ کے لیے لائے گئے تھے جن کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا۔

پاکستان معتبر ادارو ں میں شامل خیبر میڈیکل کالج 1954 میں قائم کیا گیا۔ پشاور میں واقع ایک پبلک سیکٹر میڈیکل کالج ہے جوکہ  صوبے کا سب سے قدیم میڈیکل کالج ہے ۔

کے ایم سی لیب میں ایک مالیکیولر بائیولوجسٹ اورایک سیرولوجسٹ موجود ہے تاہم مالی کمی کی وجہ سے  مزید اسٹاف نہیں  بھرتی کیا جارہا ہے اور یہ ہی جدید سامان خریداگیا ہے ۔

خیبر ٹیچنگ ہسپتال  ایک بورڈ آف گورنرزکے زیر انتظام ہے جو انہیں بجٹ فراہم کرتا ہے  اور کالج پھر اپنے وسائل سے ڈی این اے فرانزک لیب پر خرچ کرتا ہے۔

متعلقہ تحاریر