نگراں کے پی حکومت میں پی پی اور جے یو آئی کے رہنماؤں کی شمولیت پر تنازعہ

پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کے بیٹے جرار بخاری اور جے یو آئی ف کے رہنما رحمت سلام خٹک کی بطور معاون خصوصی تقرری پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے، پی ٹی آئی  کا کہنا ہے کہ نگراں کابینہ غیر جانبدار ہونی چاہیے تاکہ منصفانہ انتخابات کروائے جاسکیں

نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے چار معاونین خصوصی  کی تقرریوں نے  نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ نئے معاون خصوصی پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری کے بیٹے جرار بخاری بھی شامل ہیں۔

نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے نئے معاون خصوصی جرار حسین بخاری کے والد سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری شہباز شریف حکومت کی اتحادی پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

خیبرپختونخوا میں سیاسی بلوغت کا مظاہرہ، نگراں وزیراعلیٰ کیلیے اعظم خان پر اتفاق

نگراں صوبائی کابینہ کا حصہ بننے والے جرار حسین بخاری کو وزیراعلیٰ کے مشیر برائے آبادی بہبود کا عہدہ سونپا گیا ہے جبکہ ڈاکٹرعابد جمیل کو  وزیراعلیٰ کا مشیر برائے  صحت کا مقرر کیا گیا ہے ۔

نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے چار نئے مشیروں میں  طفر محمود کو مشیر برائے سیاحت، آثار قدیمہ اور عجائب گھر جبکہ رحمت سلام خٹک کو ابتدائی اور ثانوی تعلیم کا مشیر بنایا گیا ہے ۔

ڈان نیوز کے مطابق جرار حسین بخاری کے پی کے رہائشی نہیں تھے اور غالباً انہوں نے سرکاری دستاویزات میں اپنا رہائشی پتہ وفاقی دارالحکومت سے کے پی میں تبدیل کروایا ہے ۔

اخبار کے مطابق سینیٹ کی ویب سائٹ پر نگراں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر جرار بخاری کے والد سابق چیئرمین سینیٹ کے گھر کا پتا اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو میں دکھایاگیا ہے۔

سرکاری حکام نے کہا ہے کہ قانون میں رہائشی پتے کی تبدیلی پر کوئی پابندی نہیں ہے، اس لیے کوئی بھی شخص کسی بھی وقت سرکاری دستاویزات میں اپنا رہائشی پتا تبدیل کر سکتا ہے ۔

حکام کے مطابق جرار بخاری  نے نگراں کابینہ میں اپنی تقرری سے ایک دن پہلے اپنا پتہ تبدیل کیا تو بھی وہ کے پی کے رہائشی بن چکے ہیں۔ماضی میں رہائشی پتے تبدیل کیے جاتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے لگے

نگراں وزیر اعلیٰ کے پی  کے مشیر رحمت سلام خٹک کی تقرری کو بھی تنقید  کی زد میں ہے کیونکہ  وہ پہلے مسلم لیگ نون کے رہنما تھے اور حال ہی میں جے یو آئی ف میں شامل ہوئے  ہیں۔

سابق صوبائی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما کامران بنگش نے ڈان کو بتایا کہ نگراں کابینہ غیر جانبدار افراد پر مشتمل ہونی چاہیے تاکہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے کروائے جا سکیں۔

نگراں صوبائی وزیر وزیر خوشدل کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا کیونکہ وہ کابینہ میں شامل ہونے کے وقت سرکاری ملازم تھے۔ گورنر غلام علی نے نگراں وزیراعلیٰ کے مشورے پر انہیں  ڈی نوٹیفائی کیا۔

متعلقہ تحاریر