تاریخی قصہ خوانی بازار میں پشاوری قہوہ کی 130 سالہ مشہور پرانی دوکان

خیبرپختونخوا کے بشتر اضلاع بلالخصوص پشاور اور قبائلی علاقہ جات میں قہوے کا شوق بہت عام ہے اور مہمان نوازی میں اکثر پشاوری قہوہ کو پیش کیا جاتا ہے یا خاص کر کھانے کے بعد بھی قہوہ یعنی سبز چائے کو پینا پھیلانا بہت عام سے رواج ہے شاید یہی وجہ ہے کہ خیبرپختونخوا کے لوگ جسمانی طور پر طاقتور ہوتے ہیں کیونکہ وہ صحت مند کھانے کھاتے کھانے سے پہلے قہوہ کو پیتے ہیں جس سے ان کی بھوک بڑھ جاتی اور زیادہ کھانا کھاتے ہیں پھر کھانے کے بعد روایتی طور پر ہی سبز چائے یعنی پشاوری قہوہ کو پیتے ہیں جس سے انکا ہاضمہ مزید مضبوط ہو جاتا ہے ، اور وہ جسمانی طورپر فٹ رہتے ہیں یہاں خیبر پختون خواہ کے بشتر اضلاع میں کولڈرنکس کے بجائے لوگ پشاوری قہوہ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

قیام پاکستان سے پہلے مختلف ممالک جن میں بھارت,  افغانستان,  برطانیہ اور وسطی ایشیا سے تاجر جب پشاور آتے تھے تو یہاں پر ایک دوسرے کو قصے سنایا کرتے اور ساتھ ہی قہوے سے لطف اندوز بھی ہوتے تھے ، تب سے اس بازار کا نام ہی قصہ خوانی بازار پڑ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

خیبرپختونخوا میں انتخابات: گورنر کےپی کو الیکشن کمیشن کا خط موصول

پی ٹی آئی کی ایک اور جیت؛ پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں ضمنی الیکشن ملتوی کردیئے

قصہ خوانی بازار عین پشاور شہر کے وسط میں خیبر بازار اور چوک یادگار کی درمیان میں آتا ہے۔ قصہ خوانی بازار میں 130 سالہ پشاوری قہوہ کی دوکان ہے جہاں خیبر پختون خواہ بمشول دوسرے صوبوں اور باہر کے ممالک سے لوگ اس کا مشہور پشاوری قہوہ نوش کرنے کے لئے آتے ہیں۔

اس تاریخی دوکان کے مالک ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والے  فضل الرحمن بابا نے نیوز 360 کے نامہ نگار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دوکان 130 سال پرانی ہے جو پہلے ان کے باپ دادا چلایا کرتے تھے اور اب 64 سال سے وہ اس قہوہ خانے کو چلاتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ شہر کی سب سے پرانی دوکان ہے جہاں ملک کے ہر کونے اور دنیا کے مختلف ممالک کے لوگوں نے ان کی دکان کا قہوہ ضرور پینے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پشاوری قہوہ کی خاص بات اس کی چائے پتے, پیتل کی سموار اور بنانے کی ترکیب ہے۔

بابا جی نے کہا کہ ہم پشاوری قہوہ میں خاص پلنڈو کے پتے استعمال کرتے ہیں جو ملک برازیل سے آتے ہیں ، اور کافی قیمتی ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم اس میں ذائقے کیلئے خاص الائچی ڈالتے ہے جس سے قہوہ کی خوشبو بڑھ جاتی ہے۔

انہوں نے پشاوری قہوہ کی ترکیب بتاتے ہوئے کہا ہم سب سے پہلے بڑے اصلی پیتل کے سموار میں پانی کو ابالتے ہیں ، پھر اس پانی کو چھوٹے چائنک میں ابالتے ہیں اور اس میں سبز پتے برازیل کے پلنڈو ڈالتے ہیں اور ذائقہ کیلئے الائچی ڈال کر اس کو ایک منٹ کیلئے ابلتے ہیں ، پھر اس کو دم کرنے کیلئے دو منٹ سائڈ پھر رکھتے ہیں جس کے بعد خوشبودار پشاوری قہوہ تیار ہوجاتا ہے۔

فضل الرحمن بابا نے کہا پشاوری قہوہ کی خاص بات اس کی خالصیت ہے جس میں کیمکلز وغیرہ کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے ، اس لیے یہ ہاضمے اور صحت کیلئے مفید ہے جس سے وزن بھی نہیں بڑھتا اور لوگ کولیسٹرول اور شوگر بلڈ پریشر سے بھی بچ جاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر