جام کمال پارٹی صدرات سے گئے، وزارت اعلیٰ بھی خطرے میں؟

جام کمال نے پارٹی کی صدارت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بی اے پی کا پہلا صدر ہونا میرے لیے باعثِ فخر ہے

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ کیا جام کمال پارٹی صدارت کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان کے عہدے سے بھی محروم ہوجائیں گے ؟َ

بلوچستان عوامی  پارٹی (بی اے پی) کے رہنماؤں کا اجلاس جام کمال کی زیر صدرات منعقد ہوا، وزیراعلیٰ بلوچستان جام  کمال نے اجلاس میں  پارٹی کی صدارت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا پہلا صدر ہونا میرے لیے باعثِ فخر ہے، پارٹی نے اعلیٰ جمہوری اقدار کا مظاہرہ کیا۔

یہ بھی پڑھیے

16 اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی

انھوں  نے کہا کہ  بلوچستان عوامی پارٹی میں کارکنان کا جو مقام ہے وہ کسی اور سیاسی جماعت میں نہیں ہے۔ میں نے 3سال تک پارٹی کو بہترین انداز سے چلایا پارٹی کے چیف آرگنائزر اور جنرل سیکرٹری سے کہوں گا کہ وہ جلد پارٹی انتخابات کروائیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف حزب اختلاف کے 16 اراکین نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس میں ا نھیں  اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے اتحاد میں شامل جماعتوں کے دیگر   23 اراکین کی بھی حمایت حاصل تھی  جس کے  جواب میں  جام کمال کا کہنا تھا کہ مجھے عدم اعتماد کی تحریک کی پرواہ نہیں ہے، اگر میری جماعت اور اتحادی میرے ساتھ ہیں تو اپوزیشن سے فرق نہیں پڑتا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو واپس لینے یا ناکام بنانے کے لیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور سینیٹر سرفراز بگٹی بلوچستان پہنچے، جہاں انہوں نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں تھیں تاہم فی الحال  تحریک عدم اعتماد واپس نہیں لی گئی تھی اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے تحریک عدم اعتماد سے دلبرداشتہ ہوکر پارٹی صدارت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔

متعلقہ تحاریر