پشاور کے چست اور توانا بابا جی آج کے جدید دور میں بھی گُھڑسواری کے شوقین

جوہر علی کہتے ہیں گھڑسواری کرنا ایک تربیت ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ آجکل کے نوجوان بھی گھوڑ سواری کریں۔

پشاور شہر کے نواحی علاقے ریگی کے 55 سالہ بابا جی جوہر علی جو آجکل کے جدید دور میں بھی سواری کیلئے گھوڑے کا استعمال کرتے ہیں. گھر کا کام کاج ہو ، بازار سے سودا لانا ہو یا شادی بیاہ اور جنازہ میں شرکت کرنی ہو جوہر علی اپنے ہی گھوڑے پر جاتے ہیں۔

ہر دوسرے روز پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور گاڑیوں کی جھنجٹ سے بےخبر جوہر بابا جی پچھلے 30 سالوں سے گھوڑ سواری کرتے چلے آ رہے ہیں.  انکے مطابق گھوڑ سواری ایک انتہائی کم قیمت اور سخت سواری ہونے کے ساتھ ساتھ مزیدار بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سی ٹی ڈی کی کارروائی ، پاک افغان بارڈر کے نزدیک 3 دہشتگرد ہلاک

کے پی حکومت کا 300 کالجز میں مفت تعلیم فراہم کرنے کا منصوبہ

جوہر علی پشاور ریگی کے رہائشی ہے اور آجکل کے جدید دور میں جہاں ٹرانسپورٹ کے نئے طریقے سامنے رہے ہیں سواری  کیلئے گھوڑے کا استعمال کرتے ہیں. جوہرعلی کے مطابق انکے صحت کا راز ہی گھوڑ سواری ہے۔

انکے مطابق شروع شروع میں انہوں نے شوق کے بنیاد پر گھوڑا خریدا تھا لیکن آجکل مہنگائی کے دور میں وہ ایسے ایک سواری کے طورپر استعمال کرتے ہیں.

جوہر علی کے مطابق انکو طویل عرصے سے گھڑسواری کا شوق تھا۔ انکے مطابق گھڑسواری ایک سنت سواری ہیں۔

جوہر علی کہتے ہیں گھڑسواری کرنا ایک تربیت ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ آجکل کے نوجوان بھی گھوڑ سواری کریں۔

انکا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگ پہلے بہت دور دور تک گھوڑوں پر سفر کیا کرتے تھے لیکن آجکل کے نوجوان جب قریب دوکان ہی جاتے ہیں تو موٹر سائیکل اور گاڑی پر جاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر