پشاور اور مردان تعلیمی بورڈز کے مایوس کُن نتائج، 70 ہزار سے زیادہ طلباء فیل

پشاور بورڈ کے چیئرمین نصر اللہ خان کہتے ہیں کہ نویں جماعت میں فیل پاس کا کانسپٹ نہیں ہوتا بلکہ میٹرک یعنی نویں اور دسویں کلاس کا مجموعی نتیجہ نکلتا ہے تو فیل اور پاس کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

پشاور تعلیمی بورڈ کے 87 ہزار میں سے 38 ہزار اور مردان تعلیمی بورڈ کے 75 ہزار میں سے 38 ہزار طلباء سالانہ امتحانات میں کامیاب نہ ہوسکے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوؤں کے باوجود خیبر پختونخوا میں تعلیمی صورتحال بہتر نہ ہوسکی۔ حالیہ میٹرک امتحانات میں صرف پشاور اور اور مردان تعلیمی بورڈ نویں جماعت کے 77 ہزار طلبہ فیل ہوگئے. حیرت کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر فیل طلبہ کی تعداد سرکاری اسکولوں سے ہے۔

یہ بھی پڑھیے

خیبر پختون خوا حکومت کا وفاق کو پولیس دستے نہ دینے کا فیصلہ

پشاور اور مردان تعلیمی بورڈز نویں جماعت کے امتحان میں ایک لاکھ 63 ہزار طلبہ نے حصہ لیا تھا جس میں مجموعی طور پر 77 ہزار طلبہ فیل ہوگئے ہیں۔ مایوس کُن نتائج  سرکاری اسکولوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے.

گزشتہ چند برسوں سے اضافی نمبر دینے کا رجحان پیدا ہونے سے اب زیادہ تر طلباء و طالبات میں محنت کا جذبہ کم پڑ گیا ہے۔ دوسری جانب پچھلے سال کورونا وبا سے جہاں امتحانی مرحلہ متاثر ہوا تھا وہی طلبہ کو اضافہ نمبرز دیئے گئے تھے۔

گذشتہ روز پشاور پریس کلب کے باہر سرکاری اسکولوں کی طالبات نے فیل ہونے پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ انکا کہنا تھا کہ کہ پشاور بورڈ نے کس طرح اتنی بڑی تعداد میں سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو فیل کردیا۔ انکا کہنا تھا کہ نتائج میں نجی اسکولوں کی نسبت سرکاری اسکولوں کے طلبہ زیادہ فیل ہوئے ہیں۔

انکا مزید کہنا تھا کہ کہ بورڈ نے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کے ساتھ زیادتی کی ہے ، بورڈ ہمیں ہمارے پرچے دکھائے اور حکومت ہمارے ساتھ انصاف کرے۔

دوسری جانب پشاور بورڈ کے چیئرمین نصر اللہ خان کہتے ہیں کہ نویں جماعت میں فیل پاس کا کانسپٹ نہیں ہوتا بلکہ میٹرک یعنی نویں اور دسویں کلاس کا مجموعی نتیجہ نکلتا ہے تو فیل اور پاس کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

انکا کہنا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ کے مطابق پرچہ جات کی ری چیکنگ نہیں ہوتی ، البتہ وہ طلباء و طالبات جو ری ٹوٹلینگ کرنا چاہتے ہیں تو ایک مخصوص طریقے سے کرسکتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر