خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا عندیہ دے دیا

کے پی کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پچھلے چھ ماہ سے ہمیں ہمارے حصے کو ہائیڈل پروفیٹ نہیں ، جس کے لیے ہمارے پاس سپریم کورٹ جانے کا آپشن موجود ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے کہا ہے کہ اگر وفاق نے ہمارے واجب الادا واجبات ادا نہ کیے تو سپریم کورٹ جانے کا اختیار بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے کہا ہے کہ "ہم نے وفاق کے خیبر پختونخوا (پی کے) کو واجب الادا وصولیوں کے حصول کے لیے تمام اختیارات آزمائے ہیں۔ منگل کو صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے ، جو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کرے گا اور اگر ضرورت پڑی تو ہم سپریم کورٹ جانے پر غور کریں گے۔”

یہ بھی پڑھیے

عسکریت پسند بابو سر روڈ پر قابض، گلگت بلتستان کےسینئر وزیر کا اغوا و رہائی

کے پی اسمبلی کے سامنے سرکاری اساتذہ کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ

گذشتہ روز پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ "جب سے یہ وفاقی حکومت آئی ہے، ہمیں وہ رقم نہیں مل رہی جوکہ وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہوتی ہے ، ہمارا این ایف سی کا جو شیئر ہوتا ہے وہ خودبخود ہمارے پاس آجاتا ہے ، لیکن وہ فنڈنگ جو وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہوتی ہے ، بالخصوص ہمارے نیٹ ہائیڈل پروفیٹ ، ہمارے صوبے میں بننے والی بجلی جو پورے ملک کو سستی بجلی فراہم کرتی ہے ، اس کا نیٹ ہائیڈل پروفیٹ پچھلے چھ ماہ سے ہمیں نہیں ملا ہے ، تاریخ میں یہ پہلی حکومت ہے جس نے ہمیں ابھی ایک روپیہ نہیں دیا۔

تیمور خان جھگڑا کا کہنا تھا قبائلی اضلاع کے لیے جو بجٹ مختص کیا گیا تھا وہ بجٹ بھی نہیں دیا گیا ، قبائلی اضلاع کا بجٹ ترجیحی بنیادوں پر دیا جانا چاہیے ، اس پر ہم میڈیا کے سامنے بھی بات کرتے رہے ہیں اور وفاقی حکومت سے بات کرتے رہے ہیں ، ہم نے اس کے لیے خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں آواز بلند کی ہے ، لیکن چونکہ کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ، اس لیے اب ہم اگلے مرحلے پر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ "وزیراعلیٰ محمود خان سے کچھ سینئر صوبائی کابینہ کے ارکان کی ملاقات ہوئی تھی ، اب ہم ایک کابینہ کی  میٹنگ بھی کال کی ہے ، اب ہمارے پاس سارے اختیارات کھلے ہیں ، کیونکہ ہمیں اپنے صوبے کے لوگوں کا خیال ہے ، ہم اس مسئلے کو سپریم کورٹ میں بھی لے جانے کا سوچ رہے ہیں ، کیونکہ جب وفاق اور صوبوں کے درمیان مسئلہ ہو ، تو مسئلے کے حل کے لیے آپ کو آئینی طور پر سپریم کورٹ کے پاس ہی جانا پڑتا ہے۔

متعلقہ تحاریر