پشاور میں عراقی شہری نے عربوں کی مشہور خوراک ‘فلافل’ متعارف کروا دی
نواف احسن بخیت کا کہنا ہے فلافل ایک لائٹ ویٹ خوراک ہونے ساتھ ساتھ طاقتور غذا ہے۔
عراق سے تعلق رکھنے والے نواف احسن عباسی نے پہلی مرتبہ پشاور میں عربی خوراک فلافل متعارف کروائی ہے۔ فلافل میں زیادہ تر اجزاء قدرتی ہونے کی وجہ سے صحت مند خوراک تیارہوتی ہے ، جو تازہ سبزیوں اور دال سی بنتی ہے۔
نواف احسن بخیت کا تعلق عراق سے ہے وہ پچھلے کئی سالوں سے پاکستان میں رہ رہے ہیں ، وہ شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں اور پاکستان سے محبت کی وجہ سے انہوں نے یہاں پشاوری خاتون سے شادی بھی کررکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
وادی کالاش کا طویل ترین مذہبی تہوار "چوموس” اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جاری
قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی بار خواتین سائیکلنگ کیمپ کا انعقاد
نواف احسن نے نے پہلی دفعہ پشاور میں چائے دا گوڑے ریسٹورنٹ میں عربی فوڈ فلافل متعارف کرایا ہے۔
انہوں نے حال ہی میں عربی خوراک فلافل کا دوسرا برانچ پشاور کے ڈینز ٹریڈ سنٹر میں کھولی ہے۔ انکا کہنا کہ وہ مزید جوانوں کو ٹریننگ دے رہے ہیں اور عنقریب فلافل کی دوسری شاخیں بھی کھولیں گے۔
فلافل عربی زبان کا لفظ ’فلفل‘ سے نکلا ہے، جس کے معنی ’مرچ‘ کے ہیں۔
نواف احسن عباسی نے نیوز 360 کے نامہ نگار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ خوراک مشرق وسطیٰ سمیت سعودی عرب، یورپ، لندن اور امریکہ میں بھی کھائی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فلافل ایک صحت مند ویجیٹیرین خوراک ہے کیونکہ ایک تو یہ مکمل طور سبزی اور دال سے بنائی جاتی ہے اور دوسرا اس میں استعمال ہونے والے اجزا زیادہ تر قدرتی ہوتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے پشاور کے کھانے بہت پسند ہے اور ہم گھر والے بہت شوق سے بھی کھاتے ہیں لیکن وہ ہیوی ڈوز ہوتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ میں نے سوچا کہ کیوں نہ پشاور میں ایسی لائٹ خوارک متعارف کرائی جائے جو صحت کیلئے فائدہ مند ہونے کے ساتھ ساتھ جیب پر بھاری نہ ہو۔
پشاور کے مقامی رہائشی بنیامین خان نے نیوز 360 کے نامہ نگار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جب سے فلافل پشاور میں متعارف ہوا ہے ہم اس کو بہت شوق سے کھاتے ہیں کیونکہ یہ صحت کیلئے بہت فائدہ مند ہونے کے ساتھ ساتھ طاقت ور بھی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پشاور کے کھانوں سے ہٹ کر جب فلافل جیسا عربی خوراک کھانے کو ملتا ہے تو بہت انجوائے کرتے ہیں۔