پنجاب میں جنرل الیکشن کا معاملہ: عدالت سے گورنر اور الیکشن کمیش کو نوٹسز جاری

لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں جنرل الیکشن کی تاریخ نہ دینے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گورنر پنجاب اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت تین فروری تک ملتوی کردی۔

لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب میں جنرل الیکشن کی تاریخ نہ دینے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل تحریک انصاف نے عدالت میں کہا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد گورنر نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک انصاف نے محسن نقوی کی نگراں وزیراعلیٰ تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج کردی

ق لیگ کے انٹراپارٹی انتخابات: وجاہت حسین مرکزی صدر اور کامل علی آغا مرکزی سیکریٹری جنرل منتخب

جسٹس جواد حسن نے کہا کہ آپکی درخواست ہے کہ گورنر کو الیکشن کی تاریخ دینے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔ گورنر نے اسمبلی کی تحلیل پر دستخط نہیں کیے۔ اسمبلی خود بخود تحلیل ہوئی۔

جسٹس جواد حسن کے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن نوے دن میں ہی ہونے چاہیے۔ اس کیس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنائیں۔

جس کے بعد وکیل تحریک انصاف بیرسٹر علی ظفر نے الیکشن کمیشن کو کیس میں فریق بنا دیا۔

جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ کیا اپ نے گورنر کو الیکشن کی تاریخ کے لیے لکھا؟

عدالت نے کہا کہ آپ کو مجھے مطمئن کرنا ہے کہ آئین میں کتنی مرتبہ 90 روز میں الیکشن کرانے کا ذکر ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے گورنر پنجاب کو آئینی ذمہ داریوں سے متعلق کوئی خط لکھا ہے۔

عدالت نے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ اسد صاحب آپ آئیں اور بتائیں کہ آئین کیا کہتا ہے۔

دوسری طرف عدالت کا گورنر پنجاب کے وکیل کیجانب سے تیاری نہ کر کہ آنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تیاری کیوں نہیں کی، 48 گھنٹے پہلے درخواست آچکی تھی، 200 لاء افسران ہیں کیا کام کرتے ہیں، میں تیاری کر کہ آیا ہوں، آپکی تیاری ہی نہیں ہے۔ آپ بالکل بھی سیریس نظر نہیں آرہے۔

جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ جمہوریت کا معاملہ ہے، پٹیشن 4 بجکر 10 منٹ ہر کاز لسٹ پر آچکی تھی، میں نے کبھی نہیں کہا کہ فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، میں درخواست سن کر فوری فیصلہ کرتا ہوں ، کسی نے کوئی فائل نہیں پڑھی، کوئی سنجیدگی نہیں دیکھائی جا رہی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو روسٹرم پر بلا لیا اور استفسار کیا کہ جی بتائیں آپکو تحریک انصاف نے خط لکھا ، آپ کو الیکشن کمیشن نے خط لکھا  آپ کا موقف ہے کیا، جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل کے لیے مہلت مانگ لی۔

عدالت کا وفاقی حکومت کے وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا بات کر رہے ہیں آپ کیس پڑھ کے کیوں نہیں آئے ۔؟

عدالت نے کہا کہ ہفتے کو بھی کراچی سے لاہور سے آیا، مریم نواز بھی اسی وقت لینڈ کی تھیں میں آدھ گھنٹہ پھنسا رہا۔

عدالت نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کا مسئلہ نہیں ہے یہ پاکستانی عوام کا مسئلہ ہے ، یہ جمہوریت کا معاملہ ہے۔

عدالت کا وفاقی حکومت کے وکیل کا استفسار کیا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے برا حال ہے کیا کر رہے ہیں آپ لوگ؟

عدالت نے کہا کہ گورنر کا پرنسپل سیکرٹری کیوں نہیں آیا۔

عدالت نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے کے لیے تحریک انصاف کی درخواست میں اہم قانونی نقطہ اٹھایا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

عدالت نے گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا ، لاہور ہائیکورٹ نے تین فروری تک فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر اور سابق اسپیکر سبطین خان، میاں اسلم اقبال، شبلی فراز ،علی ساہی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

واضح رہے کہ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 روز کے اندار الیکشن ہونا ہوتے ہیں ، گورنر پنجاب نے تاحال الیکشن ہی تاریخ کی اعلان نہیں کیا۔ عدالت گورنر کو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت دے۔

متعلقہ تحاریر