پنجاب میں لا افسران گھر بیٹھ گئے، عدالتوں میں حکومت کی نمائندگی نہیں رہی

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی نے اپنی قلم کی ایک ہی جنبش سے ان ایڈووکیٹ جنرل اور اسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلز کو فارغ کردیا۔

پنجاب کی نگراں کابینہ نے نئے لاء آفیسرز کی تعیناتی کی باضابطہ توثیق کردی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق پرانے لاء آفیسرز بھی عہدوں پر برقرار رہیں گے تاہم پرانے لاء آفیسرز کسی کیس میں حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے پنجاب حکومت کی عدالتوں میں نمائندگی کرنے کیلئے 100 کے قریب وکلاء کو تعینات کرنے کی توثیق کی گئی تھی، جن کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کے عہدوں پر فائز کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کے بعد اتحادی بھی نشانے پر، گجرات میں چوہدری پرویز الہٰی کے گھر چھاپہ

لاہور ہائیکورٹ سے لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کی درخواست مسترد

ان وکلاء کی تعیناتی کا مقصد عدالت عالیہ سمیت ضلعی عدالتوں میں پنجاب حکومت کی نمائندگی کرنا تھا ، اگر کسی کیس میں پنجاب حکومت کو پارٹی بنایا جائے تو یہ وکلاء پنجاب حکومت کی ترجمانی کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہوتے تھے۔

پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد پنجاب میں اس وقت نگراں حکومت موجود ہے اور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی ہیں جہنوں نے اپنی قلم کی ایک ہی جنبش سے ان ایڈووکیٹ جنرل اور اسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلز کو فارغ کردیا۔ جبکہ عدالت عالیہ کی جانب سے اس معاملے پر سٹے دیتے ہوئے انہیں ان کے عہدے پر رہنے کا حکم دے دیا ہے۔

دوسری جانب رواں ہفتے کے آغاز میں پیر کے روز پنجاب کی نگران کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں نگران کابینہ نے نئے 52 لاء آفیسرز کی تعیناتی کی باضابطہ توثیق کردی۔

نگران کابینہ نے فیصلہ کیا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق پرانے لاء آفیسرز بھی عہدوں پر برقرار رہیں گے تاہم پرانے لاء آفیسرز کسی کیس میں حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکیں گے۔ عہدے پر فائز ہوتے ہوئے یہ سرکاری امارات لیتے رہے گے۔

یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ سمیت ضلعی عدالتوں میں لاء آفیسرز کے پیش نہ ہونے کے باعث سرکاری سطح پر پنجاب حکومت کی نمائندگی نہ ہوسکی ، لاہور ہائیکورٹ اور مقامی عدالتوں میں کیسز تو لگے تاہم حکومت پنجاب کی جانب سے کوئی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوا ، جس کی وجہ سے متعدد کیس پینڈنگ کا شکار ہو گئے۔

متعلقہ تحاریر