پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، سیکریٹری الیکشن کمیشن
ترجمان گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلے میں کچھ امور اور گورنر کے مشاورتی کردار کے کچھ پہلو تشریح طلب ہیں۔ فیصلے کی تشریح اور وضاحت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائےگا۔
پنجاب میں عام انتخابات کے لیے تاریخ کا فیصلہ نہ ہوسکا ، سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے اجلاس میں تاریخ کا فیصلہ نہیں ہوا۔
پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی زیرصدارت الیکشن کمیشن کے حکام اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا کہ پنجاب میں انتخابات کب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب، ہڑتال ختم
پی ٹی آئی کی خواتین نے رضاکارانہ گرفتاریاں دینے کی اجازت طلب کرلی
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حامد خان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تمام آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ، اور اب دوبارہ جو عدالت کی طرف سے فیصلہ آیا تھا ، اس کی تشریح اور مزید وضاحت کے لیے دوبارہ لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
گورنر بلیغ الرحمان کی زیر صدارت اجلاس تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا جس میں تمام تر آئینی اور قانونی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل لاء نے بھی شرکت کی۔ چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب بھی اجلاس میں موجود تھے۔ الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لاء نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے دوران گورنر پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 5 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں اسمبلی تحلیل نہیں کی ، اسمبلی خودبخود تحلیل ہو گئی ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گورنر پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر انٹرپٹیشن دائر کرنے کا کہا ہے ، وہ اپنا لیگل رائٹ استعمال کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ساری تفصیلات کمیشن کے سامنے رکھی جائیں گی اور کمیشن کیا فیصلہ کرتا ہے دیکھنا پڑے گا۔
دوسری جانب ترجمان گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ آئینی ماہرین سے مشاورت کے بعد عدالت سے رجوع کریں گے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلے میں کچھ امور اور گورنر کے مشاورتی کردار کے کچھ پہلو تشریح طلب ہیں۔ فیصلے کی تشریح اور وضاحت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائےگا۔