لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو ساڑھے چھ بجے پیش کرنے کا حکم دے دیا
جسٹس شہباز رضوی نے ریمارکس دیئے کہ عدالتیں آپ کے انتظار میں نہیں بیٹھی ہیں۔ عمران خان پیش نہ ہوئے تو درخواست ضمانت خارج کردیں گے۔
عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ، جسٹس باقر علی نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس باقر علی نجفی نے استفسار کیا کہ درخواست گزار عمران خان کہاں ہیں۔؟ جس پر عمران خان کے وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ عمران خان پر وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کی وجہ سے عمران خان کا علاج چل رہا ہے ، اس لیے وہ طبی بنیادوں پر عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب میں انتخابات کا معاملہ: لاہور ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر
لاہور ہائیکورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست دائر
عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے عمران خان کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ عدالت میں پیش کیا۔ ڈاکٹرز نے عمران خان کو مزید 3 ہفتوں تک آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اس پر جسٹس باقر علی نجفی کا کہنا تھا کہ کیا عمران خان وہیل چیئر پر پیش ہوسکتے ہیں۔؟ جس پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کا عدالت میں پیش ہونے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ عمران خان کو سیکورٹی خدشات ہیں جس کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہورہے۔
وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ زمان پارک سے عدالت تک سفر خطرے سے خالی نہیں ہے۔ طالبان سے عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق کا کہنا تھا میری عمران خان سے بات ہوئی ہے وہ پیش ہونے کو تیار ہیں۔ تاہم میری عدالت سے استدعا ہے کہ عمران خان کو پیشی کے بغیر ضمانت دے دی جائے۔
جسٹس باقر علی نجفی کا کہنا تھا سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ ملزم کے پیشی کے بغیر ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
اس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سلیمان شہباز کو پیشی کے بغیر ضمانت ملی تھی۔ حمزہ شہباز کو بھی ضمانت پیشی کے بغیر ملی تھی۔ اس لیے عمران خان کو ضمانت ملنا ان کا بنیادی حق ہے۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا آپ کہتے ہیں تو عمران خان کو عدالت کے باہر تک لاسکتا ہوں۔
عدالت کا کہنا تھا عمران خان باہر تک آسکتے ہیں تو اندر تک کیوں نہیں؟ میری استدعا ہے پارٹی لیڈرشپ عمران خان کو پیش کرنے پر رضامند نہیں ہے۔ ویڈیولنک پر بھی کیس کی سماعت کا آپشن موجود ہے۔ اگر میں اپنی ذمہ داری پر عمران خان کو بلاتا ہوں اور کچھ ہوجاتا ہے تو لوگ مجھے نہیں چھوڑیں گے۔
جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پہلا آپشن ہے کہ درخواست پر فیصلہ کردیتے ہیں۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ آپ دوخواست واپس لے لیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ آپ عمران خان کو ساڑھے چھ عدالت میں پیش کریں۔
جسٹس شہباز رضوی نے ریمارکس دیئے کہ عدالتیں آپ کے انتظار میں نہیں بیٹھی ہیں۔ عمران خان پیش نہ ہوئے تو درخواست ضمانت خارج کردیں گے۔