لاہور میں جلسے جلوس پر پابندی: نگران حکومت کا فیصلہ عورت مارچ یا پی ٹی آئی کی ریلی روکنے کا بہانہ
محکمہ داخلہ پنجاب نے سیکورٹی خدشات کی بنیاد پر اگلے سات روز کے لیے لاہور میں جلسے ، جلوس اور ریلیوں پر پابند عائد کردی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے سیکورٹی خدشات کی بنیاد پر لاہور میں جلسے ، جلوس اور ریلیوں پر پابندی عائد کردی ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ اس پابندی کا اطلاق ‘عورت مارچ’ پر ہوتا ہے یا نہیں ، کیونکہ عورت مارچ کی اجازت لاہور ہائی کورٹ نے مشروط طور پر دے رکھی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے سیکورٹی خدشات کی بنیاد پر اگلے سات روز کے لیے لاہور میں جلسے ، جلوس اور ریلیوں پر پابند عائد کردی ہے۔ جس کا نفاذ فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
عورت مارچ کی مشروط اجازت؛ نازیبا نعروں اور متنازع بیانات دینے پر پابندی
پیمرا کی پابندی کے خلاف عمران خان کی دائر درخواست ناقابل سماعت قرار
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری ہونے نوٹی فیکیشن کے مطابق لاہور میں احتجاج ، دھرنوں اور مظاہروں پر بھی پابندی ہو گی ، پابندی کا اطلاق آج ہی سے ہوگا۔
نوٹی فیکیشن کے مطابق پابندی آئندہ 7 روز تک جاری رہے گی ، پابندی لاہور میں ٹریفک اور سیکورٹی کی خراب صورتحال کے پیش نظر لگائی گئی۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کے منتظمین کو ریلی نکالنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ آئین پاکستان کے خلاف اقدامات، نازیبا نعروں اور بیانات سے پرہیز کیا جائے جبکہ کسی خاص فرقے کے مہمانوں کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔
عورت مارچ کی اجازت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ آئین پاکستان اور متنازع پلے کارڈز مارچ میں نہیں لائے جائیں گے، اگر متنازع پلے کارڈز لائے گئے تو کاروائی عمل میں لائی جائے گی، عورت مارچ منتظمین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے کوئی متنازع تصویر/ تحریر شروع ہوئی تو پیکا کے تحت کاروائی ہو گی، عورت مارچ میں اگر کوئی متنازع شخصیت آئے تو اسے نکالنے کہ زمہ داری منتظمین کی ہو گی۔