علی بلال کی وجہ موت تشدد قرار، لاش لانے والوں کی نشاندہی پر ایم ایس کاتبادلہ

پاکستانی پولیس نے حزب اختلاف کے احتجاج پر پابندی اور ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کوجواز فراہم کرنے کیلیے نوآبادیاتی قوانین کا استعمال کیا، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی پابندیوں کو آزادی اظہار رائے پر قدغن قرار دیدیا

تحریک انصاف کے مقتول کارکن علی بلال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں  تشدد کی تصدیق ہوگئی۔ڈاکٹرز کے بورڈ نے تشدد کو علی بلال کی موت کی وجہ قرار دے دیا۔ مقتول کے پورے جسم پر تشدد کے 37نشانات پائے گئے۔

علی بلال کی لاش سیاہ ویگو میں اسپتال لائے جانے کی نشاندہی کرنے والے ایم سروسز اسپتال ڈاکٹر مختار کا راتوں رات تبادلہ کردیا گیا۔

ہیومن رائٹس واچ اور عالمی میڈیا نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی پولیس نے حزب اختلاف کے احتجاج پر پابندی اور ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کوجواز فراہم کرنے کیلیے نوآبادیاتی قوانین کا استعمال کیا-

یہ بھی پڑھیے

لاہور میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریاں، عمران خان کی مذمت، پیمرا نے کوریج پر پابندی لگادی

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان پر پیمرا کی پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

  لاہور پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظرعام  پر آگئی۔

 جنرل اسپتال کی فرانزک ٹیم  نے ڈاکٹر اویس کی سربراہی میں علی بلال کا پوسٹ مارٹم کیا، کنگ ایڈورڈ کی ڈاکٹر نورین بھی ٹیم کا  حصہ تھیں – پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کے نشانات پائے گئے –

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں علی بلال پر تشدد کی تصدیق ہو گئی، پی ٹی آئی کارکن کی موت دماغ میں گہری ضرب آنے کے بعد خون زیادہ بہنے سے ہوئی، مقتول علی بلال کے جگر اور لبلبہ میں خون جمع ہونا بھی موت کی وجہ بنا۔رپورٹ کے مطابق علی بلال کے جسم پر تشدد کے 37 نشانات پائے گئے۔

رپورٹ کے مطابق دماغ میں خون جمع ہونے سے علی بلال کا بلڈ پریشر انتہائی کم ہو گیا تھا، ان کے جسم کے حساس اعضا پر بھی تشدد کیا گیا، علی بلال کی کھوپڑی کا ایک حصہ بری طرح سے متاثر ہوا تھا۔

دوسری جانب مقتول کی  لاش سیاہ ویگو میں لانے والے افراد کی نشاندہی کرنے والے ایم ایس سروسز اسپتال کو عہدے سے ہٹادیا گیا ۔ذرائع کے مطابق ایم ایس سروسز اسپتال ڈاکٹر مختار نے پی ٹی آئی کارکن کو ڈیڈ رسیو قرار دیا تھا، پنجاب حکومت نے علی بلال کی موت کو صیغہ راز میں رکھنے کی ہدایت جاری کیں تھیں –

 دریں اثنا گزشتہ روز جاں بحق ہونے والے تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کی نماز جنازہ بابا گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس میں فرخ حبیب، اعجاز چودھری، حماد اظہر، اعظم سواتی، شفقت محمود، میاں محمود الرشید، میاں اسلم اقبال، عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

دوسری جانب  ہیومن رائٹس واچ نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان  میں  انتخابات قریب آتے ہی  مظاہروں میں شدت آنے کے بعد پنجاب میں پولیس نے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے، اور مبینہ طور پر ایک کارکن پولیس کے تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی پولیس نے حزب اختلاف کے احتجاج پر پابندی اور ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کوجواز فراہم کرنے کیلیے نوآبادیاتی قوانین کا استعمال کیا۔مظاہرین  کی اموات کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے ۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشل سمیت عالمی ذرائع ابلاغ نے بھی تحریک انصاف کے احتجاج پر طاقت کے بلاجواز استعمال اور عمران خان کی تقاریرپر پابندی کو آزادی اظہاررائے کے منافی قرار دے دیا۔عالمی میڈیا نے لاہور میں پیش آئے واقعات کو نمایاں طور پر شائع کیا۔

متعلقہ تحاریر