پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں حلقوں  کے انتخاب سے مریم نواز کا خوف ظاہر ہوگیا

مریم نواز 30 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں پی پی 149، پی پی 158 ، پی پی 173 لاہور اور پی پی 63 گوجرانوالہ سے الیکشن لڑیں گی، چاروں نشستوں پر تحریک انصاف کا کوئی قابل ذکر امیدوار ان کے مدمقابل نہیں ہوگا، عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ حمزہ شہباز بھی لاہور کے 3 حلقوں سے الیکشن لڑیں گے

مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدرمریم نواز شریف نے 30 اپریل کو پنجاب میں ہونے والا عام انتخاب لڑنے کے لیے لاہور کے 3 اور گوجرانوالہ کے ایک حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

 لاہور شہر کی 3 نشستوں اور گوجرانولہ کی محفوظ سمجھی جانے والی نشست کا انتخاب کرکے مریم نواز نے خود پر طاری خوف کو ظاہر کردیا ۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائی کورٹ نے زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں مزید توسیع کردی

اسحاق ڈار کو آئی ایم ایف ڈیل میں تاخیر کو ایٹمی پروگرام سے جوڑنے پر تنقید کا سامنا

مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز 30 اپریل کو پنجاب میں ہونے والے انتخابات میں شرکت کیلیے  لاہو رکے 3 حلقوں  پی پی 149، پی پی 158 ، پی پی 173اور گوجرانوالہ کے پی پی 63 کا انتخاب کیا ہے۔جمعرات کو پنجاب میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آخری روز تھا۔

روزنامہ ڈان کے مطابق حیران کن طور پر ان چاروں نشستوں پر تحریک انصاف کا کوئی بڑا   امیدوار مریم نواز کے مدمقابل نہیں ہوگا تاہم  پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر کوئی سمجھوتا نہ ہونے کے باعث پیپلزپارٹی تمام نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کررہی ہے۔

پنجاب اسمبلی کی چار نشستوں پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ مہنگائی کی وجہ سے عمران خان کی بڑھتی مقبولیت کے سامنے مریم نوازکی اعتماد کی کمی کو ظاہر  کرتا ہے۔پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ  پارٹی اپنی سینئر رہنما کی ہار کا خطرہ نہیں لے سکتی، اگر انتخابات ہوتے ہیں تو مریم نواز کو پنجاب اسمبلی میں پہنچنے کے لیے 4 میں سے کم از کم ایک سیٹ جیتنا ہو گی۔

مریم نواز کی جانب سےلاہورشہر کے 3 اور گوجرانوالہ کے محفوظ ترین حلقے سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ ان کے اعتماد میں کمی کا واضح کررہا ہے۔ ان چار حلقوں میں سے  پی پی 149 اور  پی پی 63  ن لیگ کے پاس تھے جبکہ باقی دو حلقے تحریک انصاف کے پاس  تھے۔واضح رہے کہ پی پی 149 سے میاں نواز شریف بھی الیکشن لڑچکے ہیں۔

2018 کے انتخابات میں پی پی 63 گوجرانوالہ سے مسلم لیگ (ن) کے کامیاب امیدوار چوہدری اقبال اپنی قائد کے حق میں   دست بردار ہوگئے ہیں ۔ واضح رہے کہ چوہدری اقبال سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست فرحت شہزادی عرف فرح خان کے سسر ہیں   جنہیں مریم نواز مبینہ کرپشن میں ملوث ہونے پر مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

مسلم لیگ ن نے 2018 کے عام انتخابات میں پی پی 63 اور پی پی 149 پر تقریباً 7000 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ پی پی  158 وہ حلقہ ہے جہاں  پی ٹی آئی نےنہ صرف  2018  بلکہ  جولائی 2022 کے ضمنی انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی تھی ۔

 یہ نشست پی ٹی آئی کے باغی رہنما  عبدالعلیم خان کے پاس تھی تاہم اس مرتبہ وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔ دریں اثنا عمران خان کی مقبولیت سے خوف زدہ  حمزہ شہباز نے بھی لاہور کے تین حلقوں پی پی 146، 147 اور 163 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

متعلقہ تحاریر