صحافی وقاص نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی ٹیکس چوری اور کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا

بزنس ریکارڈر سے منسلک صحافی وقاص نے دعویٰ کیا ہے کہ محسن نقوی کے ٹی وی چینل "24 نیوز" کو سرکاری اشتہارات کی مد میں 45 فیصد زائد رقومات ادا کی جارہی ہیں جبکہ نگراں وزیر اعلیٰ 2009 سے 2020 تک  ذاتی انکم ٹیکس گوشوارے  جمع نہیں کرواتے تھے

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی کے ٹی وی چینل  "ٹوئنٹی فور نیوز” کے سرکاری اشتہارات کے نرخ میں 45 فیصد تک اضافے کردیا گیا ہے جبکہ ان کا چینل ٹاپ ٹین میں بھی شامل نہیں ہے ۔

بزنس ریکارڈر سے منسلک صحافی وقاص نے دعویٰ کیا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی کے ٹی وی چینل ٹونئٹی فور نیوز کے لیے  سرکاری اشتہارات کے نرخو ں  میں 45 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

جیو نیوز کے بعد بزنس ریکارڈر کے ملازمین بھی تنخواہوں کے مسائل سے دو چار

صحافی وقاص کے دعوے کے مطابق حکومت  "24 نیوز ” کو اشتہارات کی مد 45 فیصد زائد ادائیگیاں کرے۔ محسن رضا نقوی کے ٹی وی چینل کو ٹاپ ٹین  ٹی وی چینلز  کے نرخ کے مطابق پیسے ملے گے ۔

صحافی نے اپنے ٹوئٹر تھریڈ  میں ایک چارٹ کا عکس شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 24 نیوز اور سٹی 42  ٹاپ ریٹڈ ٹی وی چینلز میں بھی نہیں مگر انہیں بھی سرکاری اشتہار  ٹاپ ٹین کے ریٹ پر ملے گے۔

صحافی وقاص کے مطابق وفاقی حکومت نے بھی ٹی وی چینلز کے لیے سرکاری اشتہارات کے نرخ 10 فیصد بڑھا دیئے ہیں جوکہ ایک طرح کی قانونی رشوت ہے جو حکومت میڈیا کو دیتی ہے ۔

اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں وقاص نے دعویٰ کیا ہے کہ  ٹی وی  چینل  24 نیوز کے علاوہ محسن رضانقوی دیگر کئی کاروبارہ کے مالک ہیں  جن میں سٹی نیوز نیٹ ورک (سٹی 42) بھی شامل ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ محسن نقوی   ٹریول اور ٹورز کمپنی ، کنسلٹنٹ کمپنی سمیت پراپرٹیز کے کاروبار سے بھی منسلک ہیں مگر  اتنے بڑے کاروباری شخص نے 13 سال تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے۔

صحافی وقاص نے  ٹوئٹر پر انکم ٹیکس گوشواروں کے عکس شیئر کیے جس میں بتایا گیا کہ محسن نقوی  نے 2009 سے لیکر 2020 تک کبھی اپنے ذاتی انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے  تھے ۔

وقاص کے مطابق  ایف بی آر نے 2009 سے 2020 تک محسن رضانقوی کو نان فائلر دکھایا گیا  اور یہی وجہ ہے کہ 2013 سے 2018 تک ایف بی آر کی ٹیکس ڈائریکٹریز میں ان کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

وقاص کے مطابق محسن نقوی نے پہلے بار اپنا ٹیکس ریٹرن  ستمبر 2021 میں کروایا جوکہ حیرانی کی بات تھی کہ انہیں ایسا کیوں کرنا پڑا ۔ اب وہ وزیراعلیٰ پنجاب ہیں، ہمیں بتاتے ہیں کہ کیا صحیح  اور کیا غلط ہے ۔

متعلقہ تحاریر