لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2023 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ توشہ خانہ سے بغیر پیسے دیئے تحائف لے کر جانے والوں نے امانت میں خیانت کی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے 1990 سے 2023 تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے حکم دیا ہے کہ توشہ کا ریکارڈ جس حالت میں بھی اس کو فوری طور پر پبلک کیا جائے۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ توشہ خانہ سے بغیر پیسے دیئے تحائف لے کر جانے والوں نے امانت میں خیانت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کےپی حکومت کا احسن اقدام ، رمضان المبارک میں مفت آٹے کی فراہمی کا فیصلہ
ہیومن رائٹس واچ کا عمران خان پر دہشتگردی کے مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ
عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کی جانب سے ریکارڈ پبلک نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ ریکارڈ جس حالت میں بھی ہے اسے فوری طور پر پبلک کیا جائے۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیئے کہ یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے اور اس میں کسی کو فراڈ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی اس پٹیشن کو منظور کرلیا ہے ، اور وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ 1990 سے لے کر 2023 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کیا جائے۔
دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم عدالت کے اس فیصلےکے خلاف اپیل کریں گے۔ جس پر جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اپیل آپ کا حق ہے لیکن اس عدالت کا فیصلہ ہے کہ ریکارڈ پبلک کیا جائے۔