لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو ویمن ایکٹ پر فوری عملدرآمد کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے خاتون شبنم بی بی کی درخواست پر پنجاب حکومت کو حکم دیا ہے کہ ویمن ایکٹ پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے اور اس کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو ویمن ایکٹ پر عمل درآمد کا حکم دیدیا۔ عدالت نے صوبائی حکومت کو تمام تر وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے ویمن ایکٹ پر عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے کہ پنجاب حکومت کو اس حوالے سے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کا ہدایت جاری کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف کی تقاریر پر پابندی یقینی بنانے کی درخواست

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس علی ضیا باجوہ  13 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ویمن ایکٹ پر عمل درآمد کرکے خواتین کو تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت ویمن ایکٹ پر عمل درآمد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے۔ عدالت کا فیصلے میں کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے لیے نصیحت ہے کہ ویمن ایکٹ پر عمل درآمد کے لیے ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ جس قانون پر عمل نہ ہو اسے صرف پیپر لاء ہی کہا جا سکتا ہے، پیپر لاء مسائل کو چھپانے کے لیے بنائے جاتے ہیں اس لیے وہ فریب ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ جسٹس علی ضیا باجوہ نے شبنم بی بی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیاہے۔ دورانِ سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ ویمن ایکٹ کا نفاذ ملتان کے سوا صوبے کے کسی حصے میں نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ درخواست گزار شبنم دل محمد نےدرخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس کی بیٹی سدرہ کو اس کے خاوند نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

متعلقہ تحاریر