پنجاب کی نگراں حکومت 22 اپریل کو ختم ہو گی یا کَرتا دَھرتا پھر آئین پامال کریں گے

محسن نقوی نے 22 جنوری کو بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھایا تھا۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے محسن نقوی سے حلف لیا تھا۔

پنجاب کی نگراں حکومت کا دورانیہ 22 اپریل رات بارہ بجے ختم ہو جائے گا، اور اگر سپریم کورٹ کے احکامات کو دیکھیں تو 14 مئی کو انتخابات کے بعد پنجاب کی نگراں حکومت ختم ہو جائے گی، اور انتخابات نہیں ہوتے تو دیکھنا یہ ہوگا کہ وفاقی حکومت کون سے تگڑم بازی لگاتی ہے کہ محسن نقوی کی حکومت چلتی رہتی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہدایت پر چوہدری پرویز الہیٰ (سابق وزیراعلیٰ پنجاب) نے 14 جنوری 2023 کو پنجاب اسمبلی تحلیل کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیے 

پنجاب اور کےپی میں انتخابات وقت پر نہ ہوئے تو عوامی انقلاب آئے گا، فواد چوہدری

کوئی احمق ہی انتخابات اکتوبر سے آگے لے جانے کی بات کرسکتا ہے، آصف زرداری

وفاقی حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے دو دو نام تجویز کیےگئے تھے تاہم چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے 15 ارکان نے متفقہ طور پر محسن نقوی کے نام کی منظور دی تھی اور یوں محسن نقوی نے 22 جنوری کو بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھایا تھا۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے محسن نقوی سے حلف لیا تھا۔

رولز کے مطابق پنجاب کی نگراں حکومت کا دورانیہ 22 اپریل کو رات 12 بجے ختم ہو جائے گا اور 23 اپریل کو نگراں حکومت کو بھی اقدام قانونی نہیں ہوگا ، اور اس کے تمام اقدامات اور کاغذات پر دستخط قوائد و ضوابط کے مطابق غیر آئینی ہوں گے۔ تاہم اگر سپریم کورٹ کے احکامات کو دیکھیں تو 14 مئی کو نگراں حکومت ختم ہوگی ، کیونکہ سپریم کورٹ نے صوبے میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے احکامات دے رکھے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب وفاقی حکومت ، الیکشن کمیشن یا جو بھی اس نظام کا کردہ دھرتا ہے ، وہ اس کو قانونی حیثیت کیسے دلوائیں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کیونکہ محسن نقوی کی حکومت کا وقت تو ختم ہورہا ہے ، اور الیکشن یہ کرانا نہیں چارہے ، قانون کے مطابق 90 روز کے بعد یہ حکومت چل ہی نہیں پائے گی۔ اب اس حکومت کو چلانے کے لیے وفاقی حکومت کون سے چال چلے گی یہ بات دیکھنے والی ہوگی۔ یا پھر وہ یہاں بھی آئین کو پامال کریں گے۔

متعلقہ تحاریر