فریحہ ادریس نے  آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے بیان کو فحش و افسوسناک قرار دیا

آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور نے کہا کہ یہ جو فیشن ایبل خواتین اور لڑکے پرتشدد واقعات میں ملوث ہیں ان کو سرکاری نوکریوں اور امیگریشن کے لیے پولیس ویریفکیشن اور کریکٹر سرٹیفکیٹس نہیں فراہم کریں گے

جی این این ٹی وی کی اینکر فریحہ ادریس نے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب  ڈاکٹرعثمان انور کے بیان کو فحش تبصرہ قرار دیتے ہوئے اسے سراسر افسوسناک قرار دیا ہے ۔

نجی ٹی وی چینل جی این این سے منسلک اینکر پرسن نے کہا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے بیان کو فحش اور انتہائی افسوسناک قرار دے دیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کی رہائی؛ وزیراعظم کا اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب پر اظہار برہمی

آئی جی پی پنجاب عثمان انورڈاکٹر نے ایک انٹرویو میں عمران خان کے گرفتاری کے بعد پیش آئے پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کو پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹس نہ دینے کا بیان دیا تھا۔

انسپکٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ یہ جو فیشن ایبل خواتین اور لڑکے پرتشدد واقعات میں ملوث ہیں ان کو سرکاری نوکریوں کیلئے کوئی کریکٹر سرٹیفکیٹس نہیں  فراہم کریں گے۔

فریحہ ادریس نے آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور کے بیان کو فحش قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح پولیس میں بیمار ذہنیت رائج ہے لیکن اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہیے ۔

ڈاکٹر عثمان انور نے  شرپسندی میں ملوث نوجوانوں کے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں غیر قانونی عمل سے روکا جائے ورنہ مستقبل میں ان کی تعلیم ضائع  ہوسکتی ہے ۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر کا مکمل ریکارڈ ہمارے پاس ہے۔ ان کو نوکریاں اور امیگریشن پولیس ویریفکیشن سرٹیفکیٹ اور کریکٹر سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر ملیں گی ۔

آئی جی پنجاب  ڈاکٹر عثمان نے کہا تھا کہ  شرپسندکا تمام تر ریکارڈ ہمارے پاس آگیا ہے ۔ انہیں آئندہ کسی  آئندہ کسی بھی قسم کے ویریفکیشن اور کیریکٹر سرٹیفکیٹس نہیں دیئے جائیں گے ۔

فریحہ ادریس نے آئی جی پنجاب کے بیان کو سراسر افسوسناک اور فحش تبصرہ کہتے ہوئے کہا کہ مطالبہ کیا ہے کہ   پولیس میں رائج بیمار ذہنیت کے افسران  کو  محکمے سے نکالنا چاہیے ۔

 فریحہ ادریس نے پولیس کے اعلیٰ افسران  کی خواتین کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ان کے شوہر اپنے گھر کی فیشن زدہ خواتین    کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔

متعلقہ تحاریر