القادر ٹرسٹ کیس میں بشریٰ بی بی کو حفاظتی ضمانت مل گئی

سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ نے لاہور ہائی کورٹ میں نیب کے خلاف دائر درخواست میں تحقیقات کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں 23 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی۔ بشریٰ بی بی نے حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے اس سے قبل بشریٰ بی بی کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے 

عمران خان نے ہمیشہ انتشار کی سیاست کو فروغ دیا، مریم اورنگزیب

حکومت نے مجھے 10 سال جیل میں رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے، عمران خان نے لندن پلان بےنقاب کردیا

بعدازاں بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوگئیں ، جس پر عدالت نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ عدالت پہنچے تھے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، قومی احتساب بیورو اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست خواجہ حارث، انتظار پنجوٹھا اور علی اعجاز بٹر کے ذریعے دائر کی گئی تھی۔

درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب نے القادر ٹرسٹ کیس کی تحقیقات شروع کررکھی ہیں۔ درخواست میں نیب کی جانب سے جاری تحقیقات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کیس میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت سے رجوع کرنا ہے، اس سلسلے میں حفاظتی ضمانت مانگی ہے۔

اسی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس نے 9 مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی فوری رہائی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کو قانونی قرار دیا تھا۔

تاہم، عدالت نے خان کی گرفتاری سے قبل ہائی کورٹ کے احاطے میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا۔

وزارت داخلہ کے سیکرٹری اور اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کو توہین عدالت کے نوٹس بھیجے گئے تاکہ وہ وضاحت کریں کہ عمران خان کو عدالت کے احاطے سے کیوں گرفتار کیا گیا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز احتساب عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

متعلقہ تحاریر