لاہور ہائیکورٹ نے 11 اضلاع میں نظربند پی ٹی آئی کارکنان کی نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ایک سیاسی لیڈر کی گرفتاری پر ملک بھر میں ردعمل سامنے آیا جس پر حکومت نے بغیر سوچے سمجھے نظربندی کے لاتعداد احکامات جاری کردیئے۔
لاہور ہائی کورٹ نے لاہور سمیت پنجاب کے 11 اضلاع میں پاکستان تحریک انصاف کے نظربند کارکنان کی نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت تمام رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریاں خلاف قانون ہیں۔ حکومت نے 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں بغیر سوچے سمجھے کارکنان کی گرفتاریوں کے احکامات جاری کیے۔
یہ بھی پڑھیے
اے ٹی سی نے تین مقدمات میں عمران خان کے ضمانتی مچلکے منظور کرلیے
سابق آئی جی پولیس میجر ریٹائرڈ ضیاءالحسن کا بیٹا کورکمانڈر ہاؤس پر حملے کے الزام میں گرفتار
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر حکومت کے پاس شواہد موجود تھے تو فوجداری مقدمات کے لیے بہت وقت تھا۔ بغیر مقدمے کے شہریوں کو اٹھا کر جیلوں میں ڈالنا افسوس ناک امر ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس صفدر شاہد نے عمران عباس سمیت دیگر کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا۔
جسٹس صفدر شاہد نے پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاری کے احکامات کو خلاف قانون قرار دیئے ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں جمہوری ملک کی مسخ شدہ تصویر پیش کی گئی۔ امن و امان قائم رکھنا حکومت کی ذمہ داری تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں وزیر آباد ، جھنگ ، شیخوپورہ ، حافظ آباد ، سیالکوٹ ، منڈی بہاؤالدین ، گجرات ، ننکانہ صاحب ، گوجرانوالہ ، نارووال اور لاہور میں گرفتار کارکنان کی گرفتاری کے احکامات کو کالعدم قرار دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ایک سیاسی لیڈر کی گرفتاری پر ملک بھر میں ردعمل سامنے آیا جس پر حکومت نے بغیر سوچے سمجھے نظربندی کے لاتعداد احکامات جاری کردیئے۔
لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ گرفتار افراد کو بتایا جائے کہ انہیں کس مقدمے میں گرفتار کیا گیا تاکہ وہ اپنا دفاع کرسکیں۔ بغیر مقدمے میں شہریوں کا جیلوں میں ڈالنا افسوسناک ہے