لاہور ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ: ہر قسم کی جبری مشقت پر پابندی عائد کردی
عدالت عالیہ نے چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بیورو اور پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔
لاہور ہائی کورٹ نے کمسن ملازمہ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے گھروں سمیت کسی بھی جگہ پر بچوں سے جبری مشقت نہ لینے کا حکم صادر کردیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے شہری محمد اقبال کی جانب سے گھر میں کام کرنے والے کمسن بچے کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
کورکمانڈر ہاؤس حملے کے مرکزی ملزم مراد راس پی ٹی آئی چھوڑ کر الزامات سے پاک ہوگئے
سوات میں کےپی پولیس کا سرچ آپریشن، کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشتگرد گرفتار
اپنے تاریخی فیصلے میں عدالت نے بچوں کو نوکرانی کے طور پر رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بیورو (سی پی ڈبلیو بی) کو خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا اور پولیس کو بچوں سے جبری مشقت کو روکنے کے لیے متعلقہ محکموں کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کی۔
لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کو کام پر مجبور کرنے والے والدین کے خلاف مقدمات درج کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔