شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق وائس چیئرمین تحریک انصاف اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد اپنی پرائیویٹ گاڑی میں روانہ ہو گئے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کو عدالتی فیصلے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے فیصلے کے بعد تھری ایم پی او کے تحت گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل انتظامیہ نے رہا کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کورکمانڈر ہاؤس حملے کے مرکزی ملزم مراد راس پی ٹی آئی چھوڑ کر الزامات سے پاک ہوگئے
لاہور کی مقامی عدالت سے ڈاکٹر یاسمین راشد کی بریت، پنجاب پولیس کی قلابازیاں جاری
شاہ محمود قریشی کی میڈیا ٹاک
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک ماہ سے قید تنہائی میں تھا ، کسی سے کوئی رابطہ نہیں تھا ، کل چیئرمین تحریک انصاف سے ملاقات کروں گا ، اس کے بعد آئندہ کا لائحہ دوں گا۔ قید کے دوران میرے بچوں نے میرا بہت ساتھ دیا۔ میرے بچوں نے کہا کسی کے دباؤ میں نہیں آنا۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ انصاف کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہے۔ پراسیکیوشن کے پاس ٹھوس شواہد نہیں تھے۔ تحریک انصاف کے کارکنان سے کہتا ہوں مشکل وقت ہے ، مشکل وقت گزر جائے گا ، ہمت نہ ہاریں۔ جیلوں سے بےگناہ لوگوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کا فیصلہ
واضح رہے کہ آج لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری طور پر رہا کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے شاہ محمود قریشی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے شاہ محمود قریشی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے نوٹی فیکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا۔ عدالت نے شاہ محمود قریشی کو فوری رہا کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے سامنے شاہ محمود قریشی کے وکیل فائزہ حسن اور تیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ جبکہ دوسری جانب سے سرکاری وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ شاہ محمود قریشی نے اگر کوئی تقریر یا کسی احتجاج کو لیڈ کیا ہے تو بتائیں۔ کوئی بھی سیاسی لیڈر کسی سیاسی مجمعے میں اپنے الفاظ کو کنٹرول نہیں کرسکتا۔ شاہ محمود قریشی کے خلاف کوئی ثبوت ہیں تو عدالت میں پیش کریں۔
جس پر سرکاری وکیل سے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جواب دینے کے لیے 2 دن کا وقت دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے نظربندی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے شاہ محمود قریشی کو فوری رہا کرنے کا حکم جاری کردیا تھا۔