اسلام آباد ہائیکورٹ نے نو مقدمات میں عمران خان کو پانچ دن کی حفاظتی ضمانت دے دی

عدالت نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل کے مقدمے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی دو ہفتے کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں مزید ریلیف کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے جمعرات کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی 5 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ کیپٹل پولیس نے مقدمات درج کیے تھے۔

عدالت نے کوئٹہ پولیس کی جانب سے وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کے مقدمے میں بھی پی ٹی آئی سربراہ کی چودہ روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نے پولیس کو معزول وزیراعظم کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور عمران خان کو بھی ہدایت کی کہ وہ مقررہ مدت کے دوران مزید ریلیف کے لیے متعلقہ ٹرائل کورٹس سے رجوع کریں۔

یہ بھی پڑھیے 

آڈیو لیکس کمیشن اور ریویو ایکٹ کے خلاف درخواست دائر کرنے والے وکیل لاپتہ ہوگئے

مقتول صحافی ارشد شریف کی والدہ کا عمران خان اور سلمان اقبال سے تحقیقات کا مطالبہ

چیف جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے 9 ایف آئی آرز میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان عدالت میں پیش ہوئے، جہاں پولیس کی جانب سے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔

سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف 9 مئی کے بعد 6 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس عدالت نے ضمانت کے مقدمے میں عمران خان کو ایف ایٹ کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس میں ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ دیگر مقدمات میں بھی یہی حکم جاری کیا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ F-8 کچہری کو نئے کمپلیکس میں منتقل کرنے میں دس دن لگیں گے۔

جسٹس فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ بنچ درخواست گزار کو حفاظتی ضمانت دے رہا ہے اور عمران خان جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں مقررہ مدت میں متعلقہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

دریں اثنا چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کوئٹہ پولیس کی جانب سے درج وکیل کے قتل کے مقدمے میں عمران خان کی تین ہفتوں کی حفاظتی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔

تاہم عدالت نے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی سربراہ کی دو ہفتے کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں مزید ریلیف کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

متعلقہ تحاریر