گورنر کے آرڈیننس: اسپیکر اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی کے اختیارات محدود

پنجاب کابینہ کی سفارش پر گورنر پنجاب نے 3 آرڈیننس جاری کر دیئے جن کے تحت سرکاری افسران کو سزا دینے کا اسپیکر کا اختیار بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

آرڈیننس کے تحت پنجاب اسمبلی کے انتظامی امور سیکرٹری اسمبلی کی بجائے سیکرٹری قانون کو تفویض کردیئے گئے ، جس کے بعد اسمبلی کی خودمختار حیثیت ختم ہو گئی ہے۔

محکمہ قانون پنجاب کی جانب سے آرڈیننس کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا ہے جس کے بعد سیکرٹری قانون نے 40 واں اجلاس ختم کرنے کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کی مقبولیت نے ن لیگ اور پی پی کو ملکر الیکشن لڑنے پر مجبور کردیا

دہائیوں کے بعد گجرات کے چوہدری برادران سیاسی بنیادوں پر بَٹ گئے

دو دن پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش نہ ہونے کے بعد وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی ہدایت پر محکمہ قانون پنجاب نے اسپیکر پنجاب اسملبی اور سیکرٹری اسمبلی کے اختیارات محدود کردیے ہیں۔

پنجاب کابینہ کی سفارش پر گورنر پنجاب نے 3 آرڈیننس جاری کر دیئے جن کے تحت سرکاری افسران کو سزا دینے کا اسپیکر کا اختیار بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

اس آرڈیننس کے آتے ہی آج کے بعد اجلاس شروع کرنے اور ختم کرنے کا اختیار سیکرٹری قانون کے پاس ہو گا جیسے 2019 میں ہوا کرتا تھا ، دوسرا آرڈیننس پنجاب اسمبلی مراعات ایکٹ کے حوالے سے ہے۔ اس کے تحت اسپیکر کو افسران کو سزائیں دینے کا حق ختم کر دیا گیا ہے۔

صوبائی وزراء ملک احمد خان اور عطاء اللہ تارڑ کی ایوان وزیراعلیٰ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 2 دنوں سے پنجاب میں غیر یقینی صورتحال تھی ، عوام کو ریلیف دینے اور پالیسی سازی والے بجٹ کی راہ روکی جا رہی تھی 2 دن سے ہونے والے مذاکرات میں ایف آئی آرز کو ختم کرنے کی بات کی جا رہی تھی جبکہ ہم عوامی فلاح کے منصوبوں کی بات کر رہے تھے۔

عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا آپ ذاتی انا کے لئے وزراء کو ایوان سے بے دخل کر دیتے ہیں ، 48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بجٹ پیش نہ ہو سکا تو کل رات 8 بجے کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا ، کابینہ میں سیکرٹری قانون نے سمری پیش کی کہ اسپیکر بجٹ پیش نہیں کرنے دے رہے اور اسمبلی عمارت محفوظ نہیں ، اس لئے کابینہ نے گورنر کو سفارش کی کہ اجلاس ختم کر دیا جائے۔

متعلقہ تحاریر