لاہور ہائیکورٹ میں حلیم عادل شیخ کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت ، فیصلہ محفوظ
رہنما پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے جب سے اپوزیشن لیڈر بنا ہوں میرے اوپر 22 مقدمات قائم کردیے گئے ہیں ، بلاول ہاؤس میں میرے قتل کی سازش تیار ہوچکی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے خلاف سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
حلیم عادل شیخ کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں سرکاری وکیل نے کیس کے کاغذات عدالت میں پیش کر دیئے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کوئی ایسا کاغذ ہے جس سے پتہ چلے کہ یہ تفتیشی ٹیم ہے جو گرفتار کرنے آئی ہے، مجھے کوئی ڈاکومنٹ نظر نہیں آ رہا۔
یہ بھی پڑھیے
کسٹم عملے نے طورخم سرحد سے 39 ٹن یوریا کھاد کی اسمگلنگ ناکام بنا دی
ڈیفنس میں ڈکیتیاں کرنے والے کچے کے ڈاکو پولیس کی گرفت میں آگئے
جسٹس علی باقر نجفی نے حلیم عادل شیخ سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں، جس کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ کل شام مجھے پکڑ کر پہلے گلبرگ تھانے اور پھر سی آئی اے لے گئے۔ میرا قصور یہ ہے کہ میں اسمبلی میں آواز اٹھاتا ہوں، میں ہر تفتیش جوائن کرنے کو تیار ہوں۔
عدالت نے حلیم عادل شیخ سے استفسار کیا کہ آپ سندھ کب جانا چاہتے ہیں، جس کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میں تو بچوں کے ساتھ عید کرنا چاہتا ہوں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو نہیں ہونا چاہیے، مجھے فائل دے دیں میں کچھ دیر بعد فیصلہ سناؤں گا۔
اس سے قبل دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے سب انسپکٹر اینٹی کرپشن سے پوچھا کہ کس قانون کی بنیاد پر گرفتاری کی گئی ہے، گرفتاری تو تفتیشی افسر کرتا ہے جو یہاں نہیں ہے۔ سب انسپکٹر اینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ ملزم ہماری تحویل میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ نے گرفتاری کب ڈالی ہے، جس کے جواب میں سب انسپکٹر نے کہا کہ ہم نے سوا 12 بجے گرفتار کیا ہے، ہم نے راہداری ریمانڈ کے لیے مجسٹریٹ سے رجوع کیا، مجسٹریٹ نے ہائی کورٹ کی پٹیشن کی وجہ سے التوا میں رکھا ہے۔
اس سے قبل حلیم عادل شیخ کو لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچری میں پیش کیا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ حافظ ابوبکر صدیق راہداری ریمانڈ کیلئے پیش کیا گیا۔ جہاں حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب اپوزیشن لیڈر نہیں تھا تو کوٸی مقدمہ درج نہ ہوا ، اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد 22 مقدمات درج کیے گٸے میرے خلاف ، کرپشن میں ڈوبی حکومت نے میرے خلاف کرپشن کا کیس درج کیا ، میری جان کو خطرہ ہے ایک ہفتہ پہلے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا تھا ، میرے قتل کی سازش بلاول ہاوس میں تیار کی گٸی ، مجھے یہ باٸی روڈ لے جانا چاہتے ہیں خدشہ ہے راستے میں یہ کوٸی حرکت کر سکتے ہیں ، یہ بتھکڑیاں چوروں کے لیے ہیں ہمارے لیے یہ زیور ہے ، میں نے سندھ حکومت کی کرپشن بے نقاب کی جس کی وجہ سے یہ مقدمہ درج ہوا ، بڑے بڑے چور بغیر ہتھکڑی کے پیش ہوتے ہیں مجھے ہتھکڑی لگاٸی گٸی۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کو لاہور کے ہوٹل سے گزشتہ رات گرفتار کیا گیا تھا۔ حلیم عادل شیخ کو اینٹی کرپشن سندھ نے سرکاری زمین کے جھوٹے کاغذات بنانے کے الزام میں گرفتار کیا۔