دعا زہرہ کیس میں بدنام زمانہ گوگا گینگ کے ملوث ہونے کا انکشاف
سیکورٹی ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ دعا زہرہ اغوا کیس میں پنجاب کے بدنام زمانہ گوگا گینگ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سیکورٹی ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ دعا زہرہ اغوا کیس میں پنجاب کے بدنام زمانہ گوگا گینگ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
کئی دنوں سے مختلف یوٹیوب چینلز پر دعا زہرہ کے اغوا کیس میں مبینہ گینگ کے ملوث ہونے کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔ تاہم نیوز 360 نے دعا زہرہ کے اغواء میں پنجاب کے بدنام زمانہ گوگا گینگ کے ملوث ہونے اور اسے کراچی سے لاہور منتقل کرنے کے منظم منصوبے کی تفصیلات حاصل کیں۔
یہ بھی پڑھیے
جزلان فیصل کے ورثا کا قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ
دعا زہرہ کیس ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید الجھنے لگا ، لڑکی نے خودکشی کی دھمکی دے دی
نیوز 360 کو اس سے قبل یہ اطلاع ملی تھی کہ ظہیر احمد کے گوگا گینگ سے تعلقات ہیں اور انہوں نے مبینہ طور پر دعا زہرہ کو پنجاب میں نکاح کے لیے راضی کیا تھا۔ 17 اپریل کو دعا زہرہ لاہور پہنچی اور اسے فوری طور پر پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کی تحصیل دیپالپور پہنچایا گیا اور ایک بااثر شخص کی رہائش گاہ پر رکھا گیا۔
پنجاب پولیس نے عدالتی حکم کو دعا زہرہ کو دیپالپور سے بازیاب کرایا تھا۔ نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق ظہیر احمد اور دعا زہرہ کو 17 سے 26 اپریل تک اوکاڑہ کی رہائش گاہ پر رکھا گیا ، ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈی پی او اوکاڑہ نے بھی اس ساری کہانی میں ملوث تھے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق ہری پور ہزارہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اغوا کے کیس کی بھی سماعت ہونی تھی۔ جوڑے نے کچھ دن مانسہرہ میں بھی گزارے تھے۔ ٹیکسی یا رکشہ کے دعوے بھی جھوٹے ثابت ہوئے کیونکہ ایک نامعلوم شخص نے دعا زہرہ کو بذریعہ سڑک کراچی سے لاہور پہنچایا تھا۔
گجرات کا گوگا گینگ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے جانا جاتا ہے جو گھریلو مقاصد کے لیے نوجوان لڑکوں کو مشرق وسطیٰ اسمگل کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان لڑکیوں کو گھریلو ملازمہ یا جنسی کارکنوں کے طور پر کام کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ یا تھائی لینڈ بھیجتا ہے۔
دعا زہرہ کی عمر
گزشتہ پیش رفت میں، سب سے بڑے 10 رکنی میڈیکل بورڈ نے دعا زہرہ کی عمر کے حوالے سے سچائی کی تصدیق کی اور تصدیق کی کہ وہ 15 سال سے توڑی سے بڑی اور 16 سال سے کم عمر ہے۔
دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا تھا کہ ظہیر احمد اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف اغوا اور جنسی ہراسانی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔
جبران ناصر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "میڈیکل بورڈ نے اس سچائی کی تصدیق کر دی ہے جو والدین ڈھائی ماہ سے بتا رہے ہیں۔ بورڈ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ نے سابقہ رپورٹ کو مسترد کردیا ہے ، پچھلی میڈیکل رپورٹ میں دعا زہرہ کی عمر 17 سال بتائی گئی تھی ، اس طرح ثابت ہوا کہ نادرا کی دستاویزات بھی درست تھیں کہ دعا زہرہ حقیقت میں 14 سال کی بچی ہے۔”