تختِ پنجاب حمزہ شہباز کا یا چوہدری پرویز الہٰی کا ، فیصلہ آج ہوگا
آج کا اجلاس سہ پہر چار بجے شروع ہوگا ، اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری کریں گے۔
حکومت اور اپوزیشن نے ووٹ یقینی بنانے کے لیے اراکین کو ہوٹلوں میں منتقل کردیا، مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادی اراکین کو ایئرپورٹ کے قریب ہوٹل میں ٹھہرا دیا گیا جس کے لئے 180 کمرے بُک کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ق لیگ نے مال روڈ کے ہوٹل میں ڈیرہ ڈال لیا ہے جہاں 200 کمرے بک کرا کے عددی حیثیت ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے ساتھ ہی تمام اراکین کو گھر چھوڑ کر ہوٹل پہنچنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی پارٹی پوزیشن
پنجاب کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد صوبائی اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کی پوزیشن واضح ہو گئی ہے جس کے تحت پی ٹی آئی اسمبلی میں سب سے زیادہ نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیے
فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کو فضا اور زمین تنگ کرنے کی دھمکی دے دی
ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے 19 اراکین پنجاب اسمبلی نے حلف اٹھا لیا
پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے اسمبلی میں پہلے 158 ممبران تھے لیکن پانچ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو ملنے کے بعد یہ تعداد 163 ہوگئی جبکہ حالیہ ضمنی الیکشن میں 15 نشستیں حاصل کرنے سے اس کے ارکان کی تعداد 178 ہوگئی ہے۔
پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت (ق) لیگ کے کل 10 ارکان ہیں جس کے بعد دونوں جماعتوں کے پنجاب اسمبلی میں اس وقت مجموعی طور پر 188 ارکان ہیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کا ایک رکن پنجاب اسمبلی بیرون ملک جا چکے ہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری قائم مقام اسپیکر کے طور پر الیکشن کروائے گئے اس لئے ان کا ووٹ بھی کاسٹ نہیں ہوسکتا ۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے پہلے پنجاب اسمبلی میں 165 ارکان تھے لیکن ن لیگ کے ارکان مستعفی ہونے کے بعد تعداد 163 رہ گئی ضمنی الیکشن میں 4 نشستیں لینے کے بعد اب اس کے ارکان کی تعداد 167 ہوگئی ہے۔
اس کے علاوہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے 7 ارکان ہیں جبکہ 4 آزاد ارکان اور ایک رکن راہِ حق پارٹی کا ہے جبکہ ضمنی انتخابات میں ایک لودھراں سے کامیاب آزاد امیدوار کی ن لیگ میں شمولیت ہونے کے بعد (ن) لیگ کے اتحادیوں کے ساتھ کل نمبر 180 ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں (ن) لیگ کے کو 180 ارکان اور پی ٹی آئی کو 188 ارکان کی حمایت شامل ہے جبکہ رکن پنجاب اسمبلی چوہدری نثار غیر فعال ہیں اور باقی 2 ارکان کے استعفوں کے بعد اس وقت بھی 2 نشستیں خالی ہیں۔
خیال رہے کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کی جانب سے ایک دوسرے کے ارکان خریدنے کا الزام لگایا جا رہا ہے کہ جبکہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنی ہی جماعت کے رکن پنجاب اسمبلی مسعود مجید پر 40 کروڑ روپے لیکر بیرون ملک جانے کا الزام عائد کیا ہے
پنجاب اسمبلی میں ہم خیال چھینہ گروپ نے وزیر اعلیٰ کے لئے پی ٹی آئی کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چھینہ گروپ کا اہم اجلاس ہوا، گروپ کی سربراہی بھکر سے رکن صوبائی اسمبلی ملک غضنفر عباس چھینہ نے کی، ضمنی الیکشن کے بعد گروپ ارکان کی تعداد 14 سے بڑھ کر 20 ہو گئی ۔
واضح رہے کہ 20 مئی کو پی ٹی آئی کے منحرف اراکین سے متلق الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مخالف امیدوار حمزہ شہباز کو پارٹی امیدوار کے خلاف ووٹ دینے پر 25 منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کیا گیا جس پر ضمنی انتخابات 17 جولائی کو ہوا اور اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر 22 جولائی یعنی آج بروز جمعہ کو وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہوگا اور پی ٹی آئی کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی اور ن لیگ کے حمزہ شہباز وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں۔
سیکرٹری پنجاب اسمبلی کی جانب سے آج کے الیکشن کے متعلق ضابطہ اخلاق بھی جاری کیا گیا کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو اسمبلی آنے کی اجازت نہ ہو گی۔