وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری کی تعیناتی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

درخواست گزار کے مطابق پرنسپل سیکرٹری کی غیرقانونی تعیناتی پنجاب کو سندھ کی طرز پر بیڈگورننس کا شکار کرنے کی سازش ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی تعیناتی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں مفاد عامہ کی آئینی درخواست دائر کی ہے۔

درخواستگزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ پرنسپل سیکرٹری برائے وزیر اعلی پنجاب کی تعیناتی آئین و قانون کیخلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حمزہ شہباز ممکنہ گرفتاری سے بچنے کےلیے لندن روانہ ہوگئے

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب چوہدری خلیق الزمان اپنے عہدے سے مستعفی

میاں داؤد ایڈووکیٹ پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ کی تعیناتی میں بدنیتی کو بھی بنیاد بنایا گیا ہے، قانون کے مطابق ایک سروس کیڈر کا افسر دوسرے سروس کیڈر میں تعینات نہیں کیا جا سکتا۔

درخواستگزار کا کہنا ہے محمد خان بھٹی کی بطور پرنسپل سیکرٹری تعیناتی کے دو نوٹیفکیشن جاری کئے گئے، ٹرانسفر پوسٹنگ کا پہلا سادہ نوٹیفکیشن، دوسرا نوٹیفکیشن ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کا کیا گیا۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ دونوں نوٹیفکیشن چودھری پرویز الہٰی کے بطور وزیر اعلی پنجاب حلف اٹھانے سے پہلے ہی جاری کئے گئے، قانون کے مطابق ڈیپوٹیشن پر بھی ایک سروس کیڈر بدل کر دوسرے سروس کیڈر میں تعیناتی پر پابندی ہے۔

ایڈووکیٹ میاں داؤد کا اپنی درخواست میں کہنا ہے کہ پرنسپل سیکرٹری کی آسامی ایس اینڈ جی اے ڈی کا کیڈر ہے، پرنسپل سیکرٹری کی آسامی پر صرف سول سروس یا پی ایم ایس سروس کا افسر تعینات ہو سکتا ہے۔

درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک غیر تعلیم یافتہ شخص کو انتہائی پڑھے لکھے سرکاری افسران کا سربراہ لگا دیا گیا ہے، غیرتعلیم یافتہ شخص کی ایک بڑے صوبے کے سرکاری افسران کے اوپر تعیناتی گڈگورننس کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے سیاسی بنیادوں پر پرنسپل سیکرٹری کی تعیناتی سے صوبے تمام سرکاری ملازمین اور افسران سیاسی دبائو کا شکار ہیں۔

ایڈووکیٹ میاں داؤد کا اپنی درخواست میں مزید کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب بھی ایوان وزیر اعلیٰ کے سیاسی دباؤ کے سامنے سرنڈر کر چکے ہیں، سیاسی بنیادوں پر قانون کی بدترین خلاف ورزی کے بعد پرنسپل سیکرٹری کی تعیناتی پنجاب کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

درخواست گزار کے مطابق پرنسپل سیکرٹری کی غیرقانونی تعیناتی پنجاب کو سندھ کی طرز پر بیڈگورننس کا شکار کرنے کی سازش ہے۔

درخواست کیساتھ منسلک ریکارڈ کے مطابق ایوان وزیر اعلی کے دبائو پر بیوروکریٹس کے تبادلے کروائے جا رہے ہیں۔

سپریم کورٹ ڈیپوٹیشن پر ایک کیڈر کے افسر کی دوسرے کیڈر میں تعیناتی کے غیرآئینی ہونے کا اصول طے کر چکی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کیہ لاہور ہائیکورٹ پرنسپل سیکرٹری برائے وزیر اعلی پنجاب محمد خان بھٹی کی تعیناتی کالعدم قرار دے۔

متعلقہ تحاریر