چیف سیکریٹری نے پنجاب سے خدمات واپس لینے کے لیے وفاق کو خط لکھ دیا

چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے جانے والے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنی خدمات مزید پنجاب میں جاری نہیں رکھ سکتے۔

چیف سیکرٹری پنجاب نے وفاقی حکومت کو پنجاب سے ان کی خدمات واپس لینے کا مراسلہ لکھ دیا۔ مراسلے میں بظاہر ذاتی وجوہات بیان کی گئی ہیں جبکہ اصل میں حقائق کچھ اور ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بارہ کروڑ کے سب سے بڑے صوبے ، صوبہ پنجاب میں آئینی بحران روکنے کا نام نہیں لے رہا ، حکومت کی تبدیلی کے ساتھ سول اسٹبلشمنٹ کی تبدیلی اور مرضی کی بیوروکریسی لگانے کی آر کی وجہ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اس وقت آئینی بحرانوں کا شکار ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب کی 21 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

وزیر اطلاعات صحافی انس ملک کی بازیابی کی اطلاع سے لاعلم رہیں

آئے روز کوئی نا کوئی غیرآئینی اقدام اور سفارش پر تبادلے معمول بن گیا ہے جو حکومت آتی ہے وہ اپنی ایما پر افسران کو اہم عہدے دیتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 6 اگست کو پی ٹی آئی ق لیگ اتحاد سے قائم چوہدری پرویز الہٰی کی پنجاب حکومت کے کابینہ ارکان کی حلف برداری کی باقاعدہ تقریب ہوئی اور 21 ارکان کی کابینہ نے حلف اُٹھایا۔

Chief Secretary Punjab Kamran Ali Afzal

دوسری طرف پنجاب کے چیف سیکرٹری کی جانب سے مزید کام نہ کرنے کا مراسلہ بھی سامنے آگیا ہے۔

چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے جانے والے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنی خدمات مزید پنجاب میں جاری نہیں رکھ سکتے۔

چیف سیکرٹری نے مراسلے میں ذاتی وجوہات کی بنا پر کام جاری نہ رکھنے کے بارے میں آگاہ کیا اور وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے اپنی خدمات پنجاب سے واپس لینے کی درخواست کردی۔

واضح رہے جس روز عدالت عظمیٰ کے حکم پر پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہونا تھا اس روز آئی جی پنجاب نے مزید کام کرنے سے معذرت کرلی جبکہ کابینہ کے حلف والے دن چیف سیکرٹری پنجاب نے معذرت کی۔

دوسری طرف ذرائع کا کہنا کچھ اور ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب نے پی ٹی آئی اور ق لیگ اور وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے ساتھ مزید کام کرنا نہیں چاہتے۔ اس لئے انہوں نے وفاقی حکومت کو مراسلہ لکھا ہے پنجاب بھر میں سفارش کی بنیاد پر اے سی اور ڈی سی کے تبادلے کیے جارہے ہیں میرٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے من پسند افسران کو اہم عہدوں پر لگا کر مرضی کے کام لیے جا رہے ہیں جس سے پنجاب آئینی بحران کا شکار ہونے لگا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری کی تعیناتی کے خلاف عدالت عالیہ میں چیلنج کی گئی ہے جس میں واضح لکھا گیا ہے چوہدری پرویز الہٰی اور پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی چیف سیکرٹری پنجاب سے تقروتبادلوں کے حوالے سے من پسند کام لے رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر