جنسی زیادتی کا ملزم  ضمانت خارج ہونے پر پولیس کی مدد سے عدالت سے فرار ہوگیا

متاثرہ لڑکی کے وکیل کا کہنا ہے ملزم نے شادی کا جھانسہ دیکر یتیم لڑکی سے زیادتی کی اور وڈیو بھی بنائی اوربعد میں بلیک میل کرتا رہا جبکہ پولیس اس کی پست پناہی میں ملوث ہے، عدالت ملزم کی ضمانت خارج کرے

لاہور کی سیشن عدالت نے یتیم لڑکی کے ساتھ زیادتی کے ملزم منیب عاصم کی عبوری ضمانت خارج کردی تاہم ملزم ضمانت خارج ہونے پر پولیس کی ملی بھگت سے فرار ہوگیا۔ پولیس اہلکار جنسی زیادتی میں ملوث ملزم کو خود عدالت کے باہر گیٹ تک چھوڑنے آئے۔

لاہور کی سیشن عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج سید محمد اعظم نے یتیم لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کیس میں ملزم کی عبوری  ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ ڈی ایس پی نواں کوٹ پولیس کی طرف سے اے ایس آئی رانا شاہد، پیروی کانسٹیبل عامر اور دیگر عملہ پیش ہوا۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ میں جنسی زیادتی کے واقعات، ہائیکورٹ کی حکومت اور پولیس سے جواب طلبی

ملزم کے وکلاء نے مئوقف اختیار کیا کہ پولیس نے ملزم کیخلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا ہے لہذا ملزم کی ضمانت منظور کی جائے جبکہ متاثرہ لڑکی  کے وکیل میاں داؤد  نے عدالت کو بتایا کہ ملزم  تحقیقات میں گناہگار ثابت ہو چکا ہے  تاہم اس کا ڈی این اے  ٹیسٹ باقی ہے ۔

متاثرہ لڑکی  کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم نے شادی کا جھانسہ دے کر مدعیہ سے اسلحہ کے زور پر زیادتی کی اور ویڈیوز بنائیں جبکہ  ملزم دو سال سے فحش ویڈیوز کی بنیاد پر مدعیہ کو بلیک میل کرتا رہا اور اب متاثرہ لڑکی کو اس کی سہیلیوں کے ساتھ تعلقات بنانے کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے۔

وکیل نے کہا کہ  ملزم اور اسکے ساتھی مسلسل متاثرہ لڑکی اور اسکی فیملی کو مقدمہ واپس لینے کیلئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس کیخلاف پولیس حکام کو متاثرہ لڑکی مسلسل درخواستیں دے رہی ہے مگر پولیس مسلسل زیادتی کے ملزم کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم کی عبوری ضمانت 25 جون سے زیر سماعت ہے۔ تفتیش مکمل ہونے کے باوجود بااثر ملزم عبوری ضمانت کا فیصلہ نہیں ہونے دے رہا۔ملزم نے سیشن عدالت میں عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے سات آٹھ وکلاء اور پانچ وکالت نامے تبدیل کئے۔

متاثرہ لڑکی کے وکیل نے کہا کہ  ملزم کا رویہ رعایت کا مستحق نہیں لہذا 3 ماہ سے جاری عبوری ضمانت خارج کی جائے۔ عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور دلائل سننے کے بعد ملزم کی عبوری ضمانت خارج کر دی۔

عدالت کی جانب سے ضمانت خارج ہونے پرملزم احاطہ عدالت سے فرارہوگیا۔ متاثرہ لڑکی نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس افسران موقع پر موجود تھے مگر انہوں نے ملزم کو گرفتار نہیں کیا بلکہ فرار ہونے کی مہلت دی۔

متاثرہ لڑکی کا کہناتھا کہ جو پولیس افسر اور اہلکار ریکارڈ لے کرآئے تھے وہی ملزم کو باہر گیٹ تک چھوڑنے آئے۔ پولیس پہلے دن سے زیادتی کے ملزم کی پشت پناہی کر رہی ہے۔

متاثرہ لڑکی نے چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی ہے کہ اس کے مقدمے میں پولیس کے رویئے کا نوٹس لیکر کارروائی کی جائے۔ ملزم کیخلاف تھانہ ستوکتلہ میں یتیم لڑکی نور بخت کے ساتھ زنا بالجبر کا مقدمہ درج ہے۔

متعلقہ تحاریر