منی لانڈرنگ کیس کے 8 اکاؤنٹس کا معاملہ، مرحوم مقصود چپڑاسی اربوں کے مالک نکل آئے

ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں سامنے آنے والے آٹھ اکاونٹس سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔

لاہور کی اسپیشل سینٹرل عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر کارروائی 12 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ ایف آئی اے کا اپنے بیان کہا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں جس سے ثابت ہو کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں براہ راست پیسے جمع ہوئے یا نکلوائے گئے۔

اسپیشل کورٹ سینٹرل میں منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے ، وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری مصروفیت کی وجہ سے پیش نا ہوسکے۔ عدالت نے شہباز شریف کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیے

سٹی ٹریفک پولیس نے لاہور والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

لاہور کے حیوان نما پولیس افسر کا شہری پر بدترین تشدد، کیا پولیس کلچر تبدیل ہوگا ؟

درخواستگزاروں کے وکیل امجد پرویز نے بریت کی درخواستوں پر دلائل دیے کہ کوئی شواہد نہیں ہیں کہ ملک مقصود کے اکاؤنٹس شہباز شریف یا حمزہ شہباز کے اثرورسوخ پر کھولے گئے۔

وکیل کے مطابق بینکرز کو ایف آئی اے نے کیس سے ہی نکال دیا ، کیونکہ بینکرز کے پاس نہ گواہ ہیں نہ ہی ملزم۔

ایڈووکیٹ امجد پرویز نے واضح کیا کہ منی لانڈرنگ کے الزامات کی تفتیش سابق حکومت نے شروع کی اور سیاسی بنیادوں پر لوگوں کے بیانات لیے گئے۔ تفتیش میں کسی گواہ نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز کا نام تک نہیں لیا۔

عدالتی استفسار پر ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پیسے کا لین دین اور منتقلی شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کہنے پر کی گئی۔

ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ جن 8 اکاؤنٹس کا ذکر کیا جارہا ہے وہ ملک مقصود تھے ، ان اکاؤنٹس کا حمزہ شہباز اور شہباز شریف کا کچھ لینا دینا ہے۔

اس پر عدالت نے کہا کہ آپ یہ لکھ  کر دے دیں۔ جس پر وکیل کا کہنا تھا وہ پہلے سے چالان میں موجود ہے۔

تاہم عدالت نے کہا کہ آپ لکھائی میں دیں ، تاکہ اس کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جاسکے۔

ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ جن کے اکاونٹس ہیں وہ اسے تسلیم کرتے ہیں عدالت نے وکلاء کو بریت کی درخواستوں پر کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

متعلقہ تحاریر