میڈیا مالکان خواتین صحافیوں کے لیے آسانی پیدا کریں، صدف نعیم کے والد کا مطالبہ
چینل فائیو کی رپورٹر مرحومہ صدف نعیم کے والد کا کہنا ہے کہ میڈیا مالکان اور حکومت خواتین صحافیوں کے لیے آسانی پیدا کرے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جاسکے۔ صدف نعیم پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی کوریج کے دوران کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہو گئیں تھیں۔
خبر کی تلاش میں صدف نعیم خود خبر بن گئی ، میڈیا مالکان اور حکومت ایسے اقدامات کریں جس سے صحافیوں کو آسانی ہو تاکہ ایسے واقعہ دوبارہ رونما نہ ہوں۔
پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران اتوار کے روز کامونکی کے مقام پر انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ، خبر بناتی ہوئی رپورٹر خود خبر بن گئیں۔
یہ بھی پڑھیے
جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عامر فاروق کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے چیف جسٹس نامزد کردیا
عمران خان کا انٹرویو لینے کیلئے ان کے کنٹینر کی طرف دوڑ لگاتی ہوئی محنتی خاتون صحافی صدف نعیم کنٹینر کے نیچے آکر شہید ہو گئیں، جس کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لانگ مارچ کو اسی مقام پر اگلے روز تک ملتوی کردیا ، اگلے روز عمران خان سمیت تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت نے خاتون رپورٹر کے اہلخانہ سے گھر جاکر تعزیت بھی کی۔ اس حوالے سے نیوز 360 نے انتہائی محنتی فرض شناس رپورٹر صدف نعیم کے اہلخانہ سے خصوصی گفتگو کی۔
صدف نعیم کی والدہ نے نیوز 360 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان یہاں آئے تو میں نے ان سے کہا کہ مجھے پہلے یہ بتائیں کہ صدف جب گری تھی تو آپ اس کے پاس گئے تھے تو آپ نے کیا دیکھا تھا تو انہوں نے کہا کہ میں کچھ نہیں دیکھ سکا صدف کے منہ پر کپڑا پڑا تھا۔
شہید صدف نعیم کی والدہ نے مزید کہا کہ ہم لوگ اپنے گھر میں تھے ہمیں اچانک فون آیا کہ ٹی وی لگائے صدف نعیم کی نیوز آئی ہے تو میں نے کہا کہ وہ لونگ مارچ میں ہیں ہوسکتاہے اس کا انٹرویو چلا رہا ہو مگر جب ٹی وی لگایا تو اس کے شہید ہونے کی خبر چل رہی تھی۔
چینل مالکان کی بے حسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدف نعیم کی والدہ نے بتایا کہ ان کو پک اینڈ ڈراپ کی سروس نہیں ملی ، وہ ہفتے کے روز رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر سمیی بخاری کے ساتھ گئی اور اتوار کے روز بھی وہ سمیی بخاری کے ساتھ انکی گاڑی میں گئی تھی، سیمی بخاری نے کوشش کی کہ اب صدف واپس چلی جائے مگر صدف نے دوڑ لگا دی اور کہا کہ میں تھوڑی اور کوریج کر لو وہ عمران خان کا انٹرویو کرنا چاہتی تھی۔ صدف اکثر مجھے بتایا کرتی تھی آج میں فلاں کا انٹرویو کیا ہے وہ صحافت کیلئے جنونی تھی۔
صدف کی والدہ نے بتایا کہ اس کو بہت روکا اتوار کا روز ہے آپ مت جاؤ بچوں نے بھی روکا مگر وہ کہتی رہی آج جانا میرا بہت ضروری ہے اور وہ گئیں اور جان سے ہی چلی گئی۔
صدف نعیم کے والد نے نیوز 360 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدف نعیم نے صحافت کیلئے اپنی جان دیدی ، وہ اس جاب سے تھک گئی تھی کہ چاہتی تھی اب اس کو چھوڑ دوں ، اس نے میری دوسری بیٹی جوکہ دبئی میں ہے اس کو کہا تھا کہ وہ اسے دبئی کا ویزا بھیج دے ، صدف صبح جاتی تھی رات کو آتی تھی پندرہ پندرہ گھنٹے کام کرتی تھی کبھی نا نہیں کیا اور جو اسائنمنٹ اس کو ملتی وہ کور کرتی تھی میں حیران ہوں اس کو اتنی دنیا جانتی ہے سب کہتے ہیں ہم صدف کو جانتے ہیں۔
صدف نعیم کے والد نے اپنے پیغام میں میڈیا مالکان اور حکومت کو کہا کہ صحافیوں اور خصوصی طور پر لڑکیوں کے لئے ایسے اقدامات کیے جائیں تاکہ ان کو کام کرنے میں آسانی ہو تاکہ آئندہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔