لاہور پولیس کا کارنامہ: شہری کی موٹر سائیکل تین سال تک چلانے کا انکشاف

شہری کو محکمہ ٹریفک پولیس کی جانب سے ای چلان کی پرچی موصول ہوئی تو پتا چلا کہ موصوف کی گاڑی پولیس اہلکار تین سال سے چلا رہے تھے ، جبکہ تھانہ شیرا کوٹ کی پولیس نے آج تک موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ تک درج نہیں کیا تھا۔

لاہور پولیس کا کارنامہ شہری کی چوری شدہ موٹر سائیکل کا مقدمہ درج نہ کیا ، جبکہ موٹر سائیکل اپنے استعمال میں رکھ لی ، ای چالان سے چوری کی بائیک پولیس سے برآمد ہو گئی۔

پولیس موٹر سائیکل چور ڈکیت سرگرم تھانہ شیرا کوٹ پولیس کا پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لیے تین سال تک مدعی کے ساتھ دھونس و دھمکی سے کام لیتے رہے۔

چوروں کے بارے میں تو شہریوں کی سواریاں اور موٹر سائیکل چوری کرنے بارے تو ہم آئے روز ہی سنتے ہیں مگر چوروں کو پکڑنے والے ہی جب بن جائیں چور ، تب معاشرے ہو جاتے ہیں کمزور ، چوری اوپر سے سینہ زوری ، وردی کی دھونس ، محکمہ پولیس میں بدنامی کا باعث نڈر اور بے باک مجرمانہ ذہن کے حامل اہلکار ، ہر دور میں ایماندار افسران بالا کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ شہریوں کا پولیس تھانہ اور وردی سے اعتمادواعتبار کا رشتہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ افسران لاکھ کوشش کرلیں پر محکمہ میں موجود کرپٹ اہلکاروں نے محکمہ پولیس کو بدنام سے بدنام کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

رضامندی سے زنا کے کیسز میں صرف مرد کو سزا نہیں ہوگی ،لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

محبت میں ناکامی پر لڑکے کا 18 سالہ لڑکی ابواء یوسف پر جان لیوا حملہ

تفصیلات کے مطابق چند برس قبل اتفاق نامی شخص جس کا موٹر سائیکل ہنڈا 125 گھر کے باہر نامعلوم ڈکیت گینگ نے زبردستی گن پوائنٹ پر چھین لیا تھا ، مدعی نے 15 پر کال چلائی ، موقع پر پولیس آئی اور پھر درخواست دینے کے باوجود مقدمہ درج نہ کیا گیا اور پھر ظلم در ظلم مدعی کو تین سال سے تھانہ کے چکر لگانے پر مجبور کئے رکھا آخر کار متاثرہ شخص اتفاق نے عدالت سے رجوع کرنے کی ٹھان لی جس  کے نتیجہ میں جج صاحب نے مقدمہ درج کرنے کے آرڈر جاری کیے اور پھر مقدمہ درج ہوا۔

FIR COPY

تین سال سے اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ شہری موٹر سائیکل تلاش کرتا رہا اور ایک روز اچانک خوش قسمتی نے اس کے دروازہ پر دستک دی جب ای چلان ان کے گھر پر آئے تو ہوشربا انکشاف سامنے آئے ، کہ ڈکیت پولیس اہلکار نکلے جس وجہ سے پولیس مقدمہ درج نہیں کر رہی تھی ، تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈاکو پولیس اہلکار تین سال سے موٹر سائیکل بے خوف چلا رہے ہیں۔

پنجاب پولیس کو بدنام کرنے والے ایسے پولیس ملازمین کے خلاف  سی سی پی او لاہور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو چاہیے ان کے خلاف انکوائری کرکے سخت کارروائی کریں جس سے پنجاب پولیس کو شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے۔

متاثرہ شہری  اتفاق کی وزیر اعلیٰ پنجاب آئی جی پنجاب سی سی پی او لاہور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور، ایس پی سی آئی اے، ایس پی سیکورٹی لاہور سے اپیل ہے کہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور میری موٹر سائیکل ہنڈا 125 ان سے برآمد کی جائے۔

متعلقہ تحاریر