زنا بالرضا کیس میں کسی ایک فریق کو سزا نہیں ہوسکتی، لاہور ہائیکورٹ
ماہر قانون فریال رفاقت کا کہنا ہے زنا بالرضا کیس میں لاہور ہائی کورٹ کی ججمنٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے زنا کے حوالے سے نومبر کے آخری ہفتے میں بڑا فیصلہ دیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق رضامندی سے زنا کے کیسز میں ملوث خاتون کی مرد کے خلاف گواہی کو نہیں مانا جا سکتا۔ اس حوالے سے نیوز 360 نے ماہر قانون فریال رفاقت سے اس حالیہ فیصلے اور زیادتی کی دفعات کے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ایڈووکیٹ ہائیکورٹ فریال رفاقت نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ججمنٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور یہ بات درست بھی ہے کہ واقعہ کے ساتھ ساتھ دونوں پارٹیوں کا مقصد بھی دیکھا جائے کیا وہ رضامندی سے ہیں یا زبردستی زیادتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان نااہل ہوئے یا چیف الیکشن کمشنر
فریال رفاقت نے زنا بالرضا اور زیادتی کی قانونی دفعات کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ زیادتی اور زنا کی سزا کے حوالے سے 376 ت پ سیشن ہیں۔ جس میں دو کلاز ہیں۔
376 (1) کے تحت مرضی کے بغیر جنسی تعلق قائم کرنے کی سزا ہے جو سزائے موت اور عمر قید ہے جبکہ 376 (2) کے تحت رضا مندی سے جنسی تعلق قائم کرنے کی سزا ہے جو دس سال تک قید ہے۔
فریال رفاقت نے بتایا کہ سرکاری وکیل/ پراسکیوشن روایتی انداز اپناتی ہے اور کیس ثابت کرنے میں کوئی خاطر خواہ کام نہیں کرتی اس کیس میں بھی سرکاری وکیل ناکام رہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے زنا کے کیس میں پانچ برس سزا پانے والے ملزم کی اپیل منظور کرلی اور ملزم راشد احمد کو الزامات سے بری کردیا۔
جسٹس طارق ندیم نے ملزم راشد احمد کی اپیل پر چودہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا، ٹرائل کورٹ کے مطابق ملزم راشد احمد نے شریک ملزم کے ساتھ رابعہ بی بی کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تھا۔ جاری فیصلے کے مطابق ریکارڈ اور شواہد کے مطابق لڑکی خود ملزم کے گھر گئی جہاں رضامندی سے جنسی تعلق قائم ہوا تھا ، ٹرائل کورٹ نے زنا کے الزام میں صرف مرد کو سزا دی تھی جبکہ خاتون کو کوئی سزا نہیں دی گئی تھی، قانون کے مطابق ٹرائل کورٹ کا صرف اپیل کنندہ کو سزا سنانے کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔
خیال رہے کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق بھی خاتون کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں پائے گئے ، ملزمان کے خلاف میانوالی میں 2011 میں زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا ، ٹرائل کورٹ نے زیادتی کے تحت درج ہونے ایف آئی ار میں زنا کی دفعات کے تحت مرد کو سزا سنادی تھی۔
یاد رہے کہ رابعہ بی بی نے 2011 میں زیادتی کی دفعات کے تحت ملزمان پر مقدمہ درج کرایا تھا ، ٹرائل کورٹ نے ملزم کو زنا کی دفعات کے تحت پانچ برس کی سزا سنائی تھی۔